دنیا ماضی کو دہرانے سے بچنے کے لیے ہماری حکومت کو تسلیم کرے: طالبان

دنیا ماضی کو دہرانے سے بچنے کے لیے ہماری حکومت کو تسلیم کرے: طالبان
افغانستان میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کا پہلا سال مکمل ہونے پر افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ طالبان کی حکومت کو تسلیم کرے تاکہ ماضی میں جو کچھ ہوا اسے دہرایا نہ جائے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم ایک جامع حکومت ہیں جو افغان عوام کو متحد اور انہیں سلامتی اور خوشحالی فراہم کر سکتی ہے۔ امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان میں معاشی نظام اور حکومتی اداروں کو کمزور کرنے کی بہت سی سازشیں شروع کی گئی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کا استحکام پوری دنیا کے مفاد میں ہے۔

دریں اثناء وال سٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے کابل میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی ہلاکت کے بعد طالبان کے ساتھ مذاکرات معطل کر دیے ہیں۔ واشنگٹن نے افغانستان کے مرکزی بینک کے اثاثے جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ طالبان نے 15 اگست 2021 کو 20 سال بعد امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان کا کنٹرول سنبھالا تھا۔ اس کے بعد سے یہ ٹوٹا پھوٹا ملک مختلف مشکلات کے تحت زندگی گزار رہا ہے۔ اداروں کے خاتمے سے لے کر آزادی سلب کرنے تک پوری افغان عوام کے بہتر زندگی کے خوابوں کو دفن کر دیا گیا ہے۔



ملک میں خواتین کے حقوق کا مطالبہ کرنے والے حقوق نسواں کے مظاہرے اب بھی وقتاً فوقتاً ہوتے رہتے ہیں۔ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہفتے کے روز طالبان کے بندوق برداروں کی طرف سے ہوائی فائرنگ کی گئی تاکہ خواتین کی طرف سے کام اور تعلیم کے حق کا مطالبہ کرنے والے مظاہرے کو منتشر کیا جا سکے۔

گذشتہ اگست میں اقتدار میں واپسی کے بعد سے، تحریک طالبان نے ان آزادیوں کو محدود کرنے کے لیے کام کیا ہے جو 20 سالوں میں خواتین کو ان کی سابقہ حکومت (1996-2001) کے خاتمے کے بعد بتدریج حاصل ہوئی ہیں۔

دوسری جانب "رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز" تنظیم نے افغانستان میں میڈیا کے بہت سے اداروں کے ختم ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ تنظیم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرسچن مائر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ " سیکڑوں صحافی اپنی ملازمتیں کھو چکے ہیں۔"