'پاکستان اور بھارت لائن آف کنٹرول کو بین الاقوامی بارڈر مان کر امن قائم کریں'

معاشی طور پر آپ جتنے بھی مضبوط ہو جائیں لیکن اگر آپ نے سوسائٹی کو تقسیم کر دیا ہے تو پھر آپ آگے نہیں جا سکتے۔ جب تک بھارت اپنے آئیڈیلز کے ساتھ رہا ٹھیک رہا۔ جب تک بھارت پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات ٹھیک نہیں کرے گا وہ ریجنل پاور سے ورلڈ پاور نہیں بن سکے گا۔

'پاکستان اور بھارت لائن آف کنٹرول کو بین الاقوامی بارڈر مان کر امن قائم کریں'

خاندانی سیاست موجودہ نظام سیاست اور جمہوریت کے لئے موزوں نہیں ہے، یہ دقیانوسی سیاست ہے جو ختم ہونی چاہئیے۔ 1947 میں دونوں ہمسائیہ ملکوں میں سیاسی تبدیلی تو آئی یعنی ٹرانسفر آف پاور ہوئی مگر سوشل ریوولیوشن نہیں لایا گیا، فریڈم نہیں ملی۔ دونوں ملک ریاستی سطح پر ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشیوں کو بند کریں، اپنی اپنی ویزہ پالیسی بدلیں، باہمی تجارت کھولیں، کشمیر میں لائن آف کنٹرول کو بین الاقوامی بارڈر مان کر امن قائم کریں۔ یہ کہنا ہے تاریخ دان ڈاکٹر اشتیاق احمد کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست بنانے کے دو ماڈل ہوتے ہیں؛ فرنچ ماڈل اور جرمن ماڈل۔ قائد اعظم اور مسلمانوں نے جرمن ماڈل کے تحت جدوجہد کر کے پاکستان بنایا جبکہ گاندھی، نہرو اور کانگریس نے فرنچ ماڈل کو مشعل راہ بنایا کہ بھارت میں جو بھی رہے گا وہ انڈین ہو گا اور اسے مساوی حقوق ملیں گے۔ ہم نے پاکستان میں رہنے والے ہندوؤں اور سکھوں کے ساتھ جو کچھ کیا، ہمیں اس پر معافی مانگنی ہو گی۔

ڈاکٹر یعقوب بنگش نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کو آزادی تو ایک ہی دن ملی تھی مگر ہم سرکاری طور پر ایک دن پہلے آزادی مناتے ہیں۔ نہرو اور گاندھی آج زندہ ہوتے تو بھارت کا یہ حال دیکھ کر حیران اور پریشان ہو رہے ہوتے۔ گاندھی تو ہلاک ہی مسلمانوں اور پاکستان کے حقوق کے لئے ہوئے تھے جس کو اب یہ کہہ کر بتایا جا رہا ہے کہ گاندھی دراصل اینٹی ہندو تھے۔ ہندو ہونے پر فخر ہونے کی تعریف کو بدل کر اب ضروری کر دیا گیا ہے کہ ہندو اینٹی مسلم بھی ہو۔

معاشی طور پر آپ جتنے بھی مضبوط ہو جائیں لیکن اگر آپ نے سوسائٹی کو تقسیم کر دیا ہے تو پھر آپ آگے نہیں جا سکتے۔ تشدد بھارت میں بھی بہت ہوا ہے، کئی ریاستوں میں قتل و غارت ہوتی رہی لیکن انہوں نے اچھی پی آر کے باعث اسے چھپا لیا ہے۔ جب تک بھارت اپنے آئیڈیلز کے ساتھ رہا ٹھیک رہا۔ جب تک بھارت پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات ٹھیک نہیں کرے گا وہ ریجنل پاور سے ورلڈ پاور نہیں بن سکے گا۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔