سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے سلسلے میں فوجی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر مزید 3 سابق فوجی افسران بھی فوج کی تحویل میں ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کےفیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی کے سلسلے میں مزید تین سابق فوجی افسران بھی فوج کی تحویل میں ہیں۔ ان سابق فوجی افسران کو فوجی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر تحویل میں لیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا ہے کہ بعض دیگر ریٹائرڈ فوجی افسران اور ان کے ساتھیوں کے خلاف سیاسی مفادات رکھنے اور اس کے لیے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کے الزام کے تحت مزید تحقیقات جاری ہیں۔
خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
ذرائع کے مطابق ان تین سابق فوجی افسران میں دو ریٹائرڈ برگیڈیئرز اور ایک ریٹائرڈ کرنل شامل ہیں۔ ان میں برگیڈیئر (ر) غفار، برگیڈیئر (ر) نعیم اور کرنل (ر) عاصم شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں برگیڈیئرز کا تعلق چکوال سے ہے اور تحویل میں لیے گئے تینوں سابق فوجی افسران جنرل فیض اور سیاسی جماعت کے مابین پیغام رسانی کا کام کرتے تھے۔
یاد رہے گذشتہ روز سکیورٹی اداروں نے اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی تھی۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پر بھی عمران خان کے لیے سہولت کاری کا الزام ہے۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے بعد اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ بلال اور سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ظفر سے بھی سکیورٹی اداروں نے پوچھ گچھ کی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ انٹیلی جنس ادارے محمد اکرم کے 2 اردلی، 3 وارڈر اور ہیڈ وارڈر سے بھی تفتیش کریں گے۔ کہا جا رہا ہے کہ سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم نے عمران خان کی سہولت کاری کے لیے پورا نیٹ ورک قائم کر رکھا تھا جو اب پکڑا جا چکا ہے۔