سپریم کورٹ آف پاکستان میں منشیات کے ملزمان کی سزاؤں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران حکومتی بھنگ پالیسی کا تذکرہ بھی کیا گیا۔
جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ نے منشیات کیس میں ملزمان کی سزاؤں کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ میں منشیات کے ملزمان سے متعلق کیس کے دوران عدالت نے دلچسب ریمارکس دیے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اب تو حکومت بھی بھنگ پر پالیسی بنا چکی ہے، جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ بھنگ ہیروئین سے کم خطرناک نشہ ہے جبکہ جسٹس مظاہر علی نقوی کا کہنا تھا کہ بھنگ تو بہت سے بیماریوں کا علاج ہےبھنگ انسانی اعصاب کیلئے قوت بخش ہے۔
دورانِ سماعت سپریم کورٹ نے عدالتی معاونین کو تحریری معروضات جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
عدالتِ عظمیٰ نے حکم دیا کہ سینیٹ کی ایک کمیٹی منشیات کے ملزمان سے متعلق قانون سازی کر رہی ہے، سینیٹ کی کمیٹی میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق آگاہ کیا جائے۔
خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ حکومت بھنگ کے متعلق جو قانون سازی کر رہی ہے اس میں مختلف منشیات کی نوعیت کے مطابق سزائیں ہوں گی۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ پہلے بھنگ اور ہیروئن کی سزا برابر تھی، اگر بھنگ اورہیروئن کی سزا الگ الگ کی جا رہی ہے تو یہ خوش آئند ہے، بھنگ ہیروئن سے کم خطرناک نشہ ہے۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ بھنگ تو بہت سے بیماریوں کا علاج ہے، یہ انسانی اعصاب کے لیے قوت بخش ہے، مختلف ممالک میں بھنگ کو دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اب تو حکومت بھی بھنگ پر پالیسی بنا چکی ہے۔
عدالتی معاون اعتزاز احسن نے کہا کہ عدالت کو ایک دلچسپ واقعہ سنانا چاہتا ہوں، نواز شریف ہزاروں افراد کے ساتھ ضیاءالحق کی برسی کے لیے اسلام آباد آئے تھے، اطلاع ملی کہ زیرو پوائنٹ پر بسیں روک دی گئی ہیں، سیکیورٹی خدشات پر تشویش ہوئی تو آئی جی نے بتایا کہ بسوں میں بھنگ کاٹ کاٹ کر بھری جا رہی ہے۔
اعتزاز احسن کے واقعہ سنانے پر عدالت میں قہقہے گونجنے لگے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے کیس کی سماعت جنوری کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی۔