حکومت کو نیا نیب قانون لانے کے لیے 3 ماہ کی مہلت؛ حکومت نے آرڈیننس سے نیب کے پر کاٹ دیے، چیف جسٹس

حکومت کو نیا نیب قانون لانے کے لیے 3 ماہ کی مہلت؛ حکومت نے آرڈیننس سے نیب کے پر کاٹ دیے، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے حکومت کو نیا نیب قانون لانے کے لیے 3 ماہ کی مہلت دے دی۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت نے آرڈیننس سے نیب کے پر کاٹ دیے ہیں۔

چیف جسٹس گلزاراحمد اور  جسٹس اعجازالاحسن نے نیب آرڈیننس کی شق 25 اے کے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے ریمارکس دیے توقع کرتے ہیں کہ حکام نیب قانون سے متعلق مسئلے کو حل کر لیں گے اور مناسب قانون پارلیمنٹ سے منظور ہو جائے گا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ حکومت نیب قانون میں ترمیم کیلئے تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس سلسلے میں نیب ترمیم کا ایک بل بھی پارلیمنٹ میں موجود ہے۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں میرا نیب آرڈیننس سے متعلق پرائیویٹ ممبر بل موجود ہے جس کے مطابق نیب کے آرڈیننس 25 اے کو مکمل طور پر ختم کیا جا رہا ہے۔ بل سینیٹ کمیٹی سے منظوری کے بعد معاملہ ایوان میں جائے گا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ عدالت معاملہ نمٹانے لگی ہے لیکن اگر آپ نے بحث کرنی ہے تو نیب آرڈیننس کے سیکشن 25 اے کو آئین سے متصادم ثابت کریں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نیب کو پلی بارگین سے روک چکی ہے اور جب تک پارلیمنٹ قانون سازی نہیں کر لیتی یہ اختیار استعمال نہیں ہو گا۔ کرپشن کی رقم واپس کرنے والوں کو نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔

سپریم کورٹ کے سربراہ نے کہا کہ نیب قوانین میں ترامیم پارلیمنٹ کا کام ہے، حکومت نیب قانون کے معاملے کو زیادہ طول نہ دے، اگر عدالت نے کسی دفع کو غیر آئینی قرار دے دیا تو یہ قانون فارغ ہو جائے گا، کیا حکومت چاہتی ہے کہ ہم اسے فارغ کر دیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت نے نیب آرڈیننس لا کر نیب کے پر کاٹ دیے ہیں۔ تین ماہ میں مسئلہ حل نہ ہوا تو عدالت قانون اور میرٹ کو دیکھتے ہوئے کیس کا فیصلہ کرے گی۔