یہ سوال پچھلے ستر سالوں سے ہر پاکستانی کی جانب سے کیا جاتا ہے کہ آخر کب بدلے گا ہمارا پاکستان؟ کب ظلم و انصافی ختم ہوگی اور کب ہم ترقی کی منزل پر پہنچیں گے، کب آئے گا وہ دن جب مائیں بھوک کی وجہ سے اپنے بچوں کا گلا نہ گھونٹیں۔ میں آج اس سوال کا جواب دینے کی کوشش کروں گا۔ جب سے ملک پاکستان بنا ہے تب سے لے کر آج تک اس پر مافیا حکومت کرتا آرہا ہے ۔
ایک عالمی جریدے کی رپورٹ کے مطابق پچھلے ستر سالوں سے 22 خاندان پاکستان پر حکومت کرتے آرہے ہیں۔ مطلب قائد کی وفات کے بعد جن وڈیروں نے ملک کا اقتدار سنبھالا آج بھی انہی کی اولادیں ہم پر مسلط ہیں اور آگے بھی وہی مسلط رہیں گے کیونکہ کسی مڈل کلاس بندے کو سیاست میں آنے ہی نہیں دیا جاتا اور اگر کوئی آ جائے تو اسے ذلیل کر کے بھگا دیا جاتا ہے۔
اس وقت ہمارے ملک کے سارے سیاستدان بڑی بڑی فیملیوں سے تعلق رکھتے ہیں اور ان لوگوں نے کبھی غربت یا مشکلات نہیں دیکھیں اور نہ ہی انہیں اندازا ہے کہ ایک غریب بندہ اپنی زندگی میں کیا کیا برداشت کرتا ہے۔ اس لیے یہ لوگ اقتدار میں آ کر کبھی غریب کا نہیں سوچتے بلکہ عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگائے رکھتے ہیں اور ہم عوام بھی لکیر کے فقیر ہیں جو ان لوگوں کی جھوٹی باتوں میں آ کر ان کے جلسوں میں بھنگڑے ڈالتے ہیں اور ان رنگ بازوں کی خاطر اپنے دوستوں اور فیملیوں سے لڑتے ہیں۔
یقین جانیے یہ سارے سیاستدان ان پڑھ ہیں یقین نہیں تو ان کی پارلیمنٹ اجلاسوں والی ویڈیوز دیکھ لیں جس میں یہ ایک دوسرے کی ماں بہن کو گالیاں نکالتے ہیں، تو خود سوچوں ایسے لوگ ہماری بہتری کیلیے کیا قانون سازی کریں گے؟؟ ان لوگوں کو الف ب کا بھی نہیں پتہ کہ غریب کس قرب سے گزر رہا ہے، ملک میں، ان لوگوں کے سامنے ہماری کوئی حیثیت نہیں ہے۔ یہ ہم عوام کو ایک کیڑے مکوڑے کی طرح سمجھتے ہیں تبھی تو ملک میں بچوں کے ساتھ ریپ ہوتے ہیں، ہمارے پیارے سرعام قتل ہو جاتے ہیں، لیکن ان لوگوں کی جانب سے سوائے بیان کے کچھ نہیں آتا۔ کیونکہ ان کے نزدیک ہماری زندگیوں کی کوئی قیمت نہیں جبکہ خود ان کو معمولی سا بخار ہو جائے تو علاج کے لئے بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔
اس ساری بات کا مقصد یہ تھا کہ آپ کو بارآور کروا سکوں کہ ان سیاستدانوں کے ہوتے ہمارا ملک کبھی ترقی نہیں کر سکتا کیونکہ ہر بار یہی لوگ چہرے بدل بدل کر آتے رہتے ہیں۔ اب ہمیں نیچے سے لوگ سیاست میں لانا ہونگے اور خود اس فیلڈ میں قدم رکھنا ہوگا۔ جب مڈل کلاس بندہ اقتدار میں ہوگا تو اسے بخوبی اندازہ ہوگا کہ عام پاکستانی کن حالات میں جی رہا ہے اور پھر اسے احساس ہوگا۔ اب ہمیں ان 22 خاندانوں سے جان چھڑوانا ہوگی اور ملک میں انقلاب لانا ہوگا۔ اب پاکستان کی بھلائی کیلیے انقلاب ناگزیر ہوچکا ہے۔
اٹھو نوجوانوں اور پاکستان کی خاطر میدان میں آؤ۔ جب ہم خود ہی میدان میں نہیں آئیں گے تو ان ظالموں سے چھٹکارا کون دے گا؟
اگر پاکستان کو بدلنا ہے تو ہم سب کو بدلنا ہوگا، ان شا اللہ پھر بہت جلد پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا