افسوس ہوا کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ سائفر کی تحقیقات نہیں کرائی گئیں، عمران خان

افسوس ہوا کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ سائفر کی تحقیقات نہیں کرائی گئیں، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افسوس ہوا کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ سائفر کی تحقیقات نہیں کرائی گئیں، محترم عدالت سے پوچھتا ہوں جب صدر نے مراسلہ بھجوایا توآپ کو تحقیقات کرانی چاہیئے تھیں، چیف جسٹس تحقیقات کرائیں کہ ڈونلڈ لو وزیراعظم کو ہٹانے کا پیغام کس کو دے رہا تھا؟

سابق وزیر اعظم عمران خان نے ڈی جی خان میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی خان والو، پہلی بار میری کوشش تھی کہ ڈی جی خان جو سب سے زیادہ پنجاب کا پسماندہ علاقہ تھا وہاں سے عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنایا، میری کوشش تھی ایسا وزیراعلیٰ آئے جس میں غریب آدمی کا درد رکھتا ہو، ان علاقوں میں بجلی، پانی نہیں ہے، عثمان بزدار میں عاجزی تھی، شہبازشریف کی طرح شوبازی نہیں کرتا تھا ، ڈرامے ایکٹنگ نہیں کرتا تھا، تین سالوں میں جتنا کام پی ٹی آئی نے کرایا اس پہلے کبھی نہیں ہوا۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے خوشی تھی کہ جب ایک غریب گھرانے میں بیماری ہوتی ہے میری بہنیں جانتی ہیں بچہ بیمار ہو تو علاج کے پیسے نہیں ہوتے، ہم ہیلتھ کارڈ لے کر آئے ہیلتھ انشورنس سے کسی بھی علاقے میں جاکر علاج کرایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن نوجوانوں کے مستقبل کا الیکشن ہے، یہ وقت ہے ان چوروں، ڈاکوؤں اور امریکی سازشیوں کو شکست دینے کا وقت ہے ، اس امپورٹڈ حکومت کو شکست دینے کا وقت ہے ، نوجوانوں اور خواتین پر ذمہ داری ہے کہ گھروں میں جاکر لوگوں کو ووٹ کیلئے نکالیں۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کے پولنگ اسٹیشنز پر سب سے زیادہ دھاندلی ہوتی ہے، مجھے ہر پولنگ اسٹیشنز پر دس دلیر نوجوان ڈیوٹی کیلئے چاہیئے، کیا الیکشن میں لوٹوں کو شکست دینے کیلئے تیار ہیں؟ لوٹا ضمیر فروش ہوتا ہے، اقتدار کی طرف لوٹے کا منہ ہوتا ہے، لوٹے غسل خانے میں ہوتے ہیں، یہ وقت ان کو شکست دینے کا ہے، ن لیگ شہبازشریف ان کو خریدنے والا ہے، شہبازشریف کان کھول کر سن لو! تم نے ہمیشہ ایمپائروں کو ساتھ ملا کر میچ کھیلا ہے، اس بار ایمپائر بھی ساتھ ملا لو لیکن تم میچ نہیں جیت سکتے، پہلے بھی تمہیں ڈی جی خان نے پھینٹا لگایا۔

عمران خان نے کہا کہ افسوس ہوا کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ سائفر کی تفتیش نہیں کی گئی، وہ خط جو ہمارے امریکی سفیر اور ڈونلڈ لو کے درمیان گفتگو ہوئی، اس پر مجھے افسوس ہوا کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ کوئی تفتیش نہیں ہوئی، عدلیہ کو ہمیشہ بڑے ادب سے مخاطب ہوتا ہوں، ہماری کوشش تھی اس ملک میں انصاف لانے کی ، لیکن اچھی عدلیہ کے بغیر انصاف نہیں آتا، کہا گیا کہ تحقیقات نہیں ہوئیں، میرا سوال یہ ہے کہ میں نے پہلے کابینہ کے سامنے مراسلہ رکھا، میٹنگ منٹس موجود ہیں، امریکی انڈرسیکرٹری پاکستان کے سفیر کودھمکی دی گئی اگر عمران خان کو نہ ہٹایا گیا تو پاکستان کیلئے مشکلات پیداہوں گی، اگر ہٹا دو گے تو معاف کردیں گے، ساری قوم سے پوچھتا ہوں اس سے زیادہ اور توہین کیا ہوسکتی ہے؟ کیا ایک امریکی انڈرسیکرٹری 22کروڑ لوگوں کے منتخب وزیراعظم کو دھمکی دیتا ہے،یہ عمران خان کی توہین یا دھمکی نہیں بلکہ 22کروڑ قوم کی توہین ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے مراسلہ کابینہ ، قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمنٹ کے سامنے رکھا، اسپیکر نے مراسلہ چیف جسٹس سپریم کورٹ کو بھجوایا کہ انکوائری کی جائے، اس سے زیادہ ہم کیا کرسکتے تھے؟ ہم نے انوسٹی گیشن کیلئے کمیشن بنایا ہماری حکومت ختم ہوئی تو وہ ختم ہوگئی، اس سے زیادہ میں کیا کرسکتا تھا؟

محترم سپریم کورٹ سے سوال پوچھتا ہوں کہ جب صدر مملکت نے مراسلہ بھیجا تھا تو آپ کو انوسٹی گیشن نہیں کرنا چاہیے تھا؟ آپ نے انصاف کی توقع کرتے ہیں، آپ سوموٹو لے سکتے ہیں، رات 12بجے عدالتیں کھولتے ہیں، لیکن ایک ملک کے وزیراعظم کو دھمکی دی جاتی ہے اور ہم کچھ نہیں کرسکتے، پتا کرانا چاہیے تھا کہ ڈونلڈ لو نے کس کو پیغام دیا کہ وزیراعظم کو ہٹایا جائے، کیونکہ میرا سفیر تو میرے ماتحت تھا پھر اس نے کس کو پیغام دیا تھا؟ اگر انکوائری نہ کرائی گئی تو آئندہ کوئی وزیراعظم ڈٹ کر نہیں کھڑا ہوگا۔