سپریم کورٹ کے حکم پر شہر کے مختلف مقامات پر تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے جس دوران مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔
عدالتی حکم پر الہ دین پارک اور پویلین اینڈ کلب میں تجاوزات کیخلاف آپریشن جاری ہے، آپریشن کے دوران ریسٹورینٹ کو خالی کردیاگیا اور ریسٹورینٹ کا سارا سامان ٹرک پر منتقل کیا گیا۔ آپریشن کے دوران پولیس اور دکانداروں میں جھڑپیں ہوئی اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا جب کہ متعدد مظاہرین کو حراست میں بھی لے لیا۔
مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوگیا۔ ڈائریکٹر محکمہ انسداد تجاوزت بشیر صدیقی کا کہنا تھاکہ آپریشن میں دکانداروں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے لیکن عدالتی احکامات کی تعمیل کی جائے گی۔
ٹریفک پولیس کے مطابق تجاوزات کے خلاف آپریشن کے باعث نیپا سے جوہر موڑ جانے والی سڑک ٹریفک کے لیے بند ہے اور ٹریفک کو نیپا سے حسن اسکوئر کی جانب بھیجا جارہا ہے۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ کے حکم پر فیڈرل بی ایریا بلاک 15 میں محکمہ انسداد تجاوزات نے کارروائی کی جس دوران 4 ایکڑ سے زائد کے رقبے پر قائم چاردیواری کو گرادیاگیا۔ کے ایم سی حکام کے مطابق آپریشن کے دوران نجی کمپنی کے زیر استعمال کمروں کو بھی گرایا گیا ہے جب کہ کارروائی سے قبل کمپنی ملازمین کو سامان منتقل کرنے کا وقت دیا گیا تھا۔
پیر کے روز چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اورنگی اور گجر نالے پر تجاوزات کے حوالے سے کیس کی سماعت کرتے ہوئے انسداد تجاوزات کے محکمے کو آپریشن جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں گجر نالہ اور اورنگی نالے پر قائم تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں متاثرین کے وکیل اور کمشنر کراچی سمیت دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان نے سوال کیا کہ جو جگہیں لیز پز دی گئی ہیں کیا وہ قانونی ہیں؟ اس پر متاثرین کے وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ جی تمام لیزیز قانونی ہیں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ساری کی ساری لیزیز جعلی ہیں۔
عدالت نے کہا کہ یہ بات ہوئی کہ پہلے تمام لوگوں کو معاوضہ دیا جائے پھرتجاوزات ختم ہوں، معاوضے کی ادائیگی ہو مگر آپریشن نہیں رکنا چاہیے۔
واضح رہے کہ محکمہ انسداد تجاوزات نے کچھ عرصہ پہلے کراچی میں اورنگی ٹاؤن نالے اور گجر نالے پر تجاوزات کیخلاف آپریشن کرتے ہوئے تین مقامات پر آپریشن کے دوران 1500 سے زائد گھر مسمار کردیئے تھے۔
محکمہ انسداد تجاوزات کے مطابق 26 کلومیٹر طویل گجر نالے کا 8 کلومیٹر کا علاقہ کلئیر کرلیا گیا ہے اور 23 کلومیٹر طویل اورنگی ٹاؤن نالے کا 6 کلومیٹر کا علاقہ بھی کلیئر کرالیا گیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے آج کے سماعت میں کہا کہ ہم تجاوزات کو ختم کرنے کو نہیں روک سکتے، سندھ حکومت کو متاثرین کی بحالی کا حکم دیں گےکیونکہ یہ سندھ حکومت کی ذمہ داری تھی کہ اس حوالے سے لوگوں کو معاوضہ ادا کریں۔