آئی ایم ایف کا آئندہ مالی سال 2023-24 کے بجٹ پر عدم اطمینان کا اظہار

آئی ایم ایف کا آئندہ مالی سال 2023-24 کے بجٹ پر عدم اطمینان کا اظہار
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے آئندہ مالی سال  2023-24 کے بجٹ پر عدم اطمینان کا اظہار اور پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی بڑھانے کا مطالبہ کر دیا۔ آئی ایم ایف کے نمائندے نے کہا کہ بجٹ کے مسودے نے ٹیکس کی بنیاد وسیع کرنے کا موقع گنوا دیا۔

پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایسترپیریزروئز نے کہ بجٹ منظوری سے قبل اسے بہتر بنانے کیلئے حکومت سے مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔

آئی ایم ایف کی نمائندہ نے کہا کہ نئے ٹیکس اخراجات کی طویل فہرست ٹیکس کے نظام کی شفافیت کو مزید کم کرتی ہے۔ بجٹ کے مسودے  نے ٹیکس کی بنیاد وسیع کرنے کا موقع گنوا دیا۔ آئی ایم ایف عملہ استحکام کیلئے پالیسیوں پر بات چیت میں مصروف ہے۔

انہوں نے توانائی کے شعبے پر مالی دباؤ میں کمی کیلئے اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے  بے نظیر انکم سپورٹ پرو گرام (بی آئی ایس پی) کے مستحقین کیلئے درکار وسائل میں کمی آئے گی۔

ایسترپیریزروئز  نے نئی ایمنسٹی سکیم کوقرض پروگرام کی شرائط کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئی ایمنسٹی سکیم ایک نقصان دہ مثال پیدا کرتی ہے۔

میڈیا سے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ آئی ایم ایف نے بجٹ کےحوالے سے بعض چیزوں پر وضاحت مانگی ہے اور انہیں اخراجات ،ٹیکسوں کے معاملے پر تشویش ہے۔ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف مشن چیف ناتھن پورٹر کے ساتھ ورچوئل بات چیت کی ہے۔

عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ ہم نے آئی ایم ایف کوبجٹ کی حکمت عملی اور وژن سے آگاہ کیا۔ بجٹ کا مقصد معاشی گروتھ لانا ہے تاہم آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹریٹیجک لیول پر بات چیت ہورہی ہے۔ اخراجات سمیت دیگر اعداد و شمار پر مزید تکنیکی بات ہوگی۔

وزیر مملکت نے زور دیا کہ پیٹرولیم لیوی بڑھانے کا فیصلہ نہیں کیا۔ صرف قانون میں گنجائش رکھی ہے۔ اگر ضرورت پڑی تو پیٹرولیم لیوی کی شرح میں اونچ نیچ کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف پاور ڈویژن اور سٹیٹ بینک حکام سے بھی بات چیت کرے گا۔ ایکسچینج ریٹ اورپالیسی ریٹ پر آئی ایم ایف سٹیٹ بینک سے بات کرے گا۔ حکومت معاشی استحکام کے علاوہ کوئی قدم نہیں اٹھائے گی۔

دوسری جانب گزشتہ روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام  نے بتایا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ٹیکس وصولی کا ہدف ناکافی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات پر لیوی میں 10 روپے اضافہ کا مطالبہ کیا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے وزارت خزانہ کے حکام نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پیٹرولیم لیوی 50 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 60 روپے فی لیٹر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

آئی ایم ایف نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے اقدامات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے ایف بی آر کی ٹیکس وصولی کی کوششوں کو ناکافی قرار دیا ہے۔ اس نے پاکستان سے ٹیکس وصولی بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے کو بھی کہا۔

حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 9200 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے 869 ارب روپے جمع کرانے کے لیے لیوی کی شرح بڑھانے کا مطالبہ کیا۔

9 جون کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مالی سال 24-2023 کا 144 کھرب 60 ارب روپے کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا۔

وفاقی بجٹ 24-2023 کے اہم نکات

  • مجموعی حجم 144 کھرب 60 ارب روپے

  • سود کی ادائیگیوں پر 73 کھرب 3 ارب روپے خرچ ہوں گے

  • ترقیاتی منصوبوں کیلئے 11 کھرب 50 ارب روپے مختص

  • ایف بی آر محاصل کا تخمینہ 92 کھرب روپے

  • صنعتوں پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا

  • براہ راست ٹیکس وصولی کا حجم 37 کھرب 59 ارب روپے

  • دفاع کے لیے 18 کھرب 4 ارب روپے مختص

  • گریڈ 1 سے16 کے سرکاری ملازمین کیلئے تنخواہ میں 35 فیصد اضافہ

  • گریڈ 17 سے 22 کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 30 فیصد اضافہ

  • سرکاری ملازمین کی کم از کم پنشن اب 12,000 روپے

  • اسلام آباد کی حدود میں کم سے کم اجرت 32 ہزار روپے

  • EOBI کی پینشن کو 8,500 سے بڑھا کر 10,000 روپے کرنے کی تجویز

  • عام انتخابات کیلئے 48 ارب روپے مختص

  • ٹیٹرا پیک دودھ، پیکٹ کی دہی، ڈبے میں بند مکھن اور پنیر مہنگے

  • ٹن پیک مچھلی، ڈبے میں بند مرغی کا گوشت اورانڈوں کے پیکٹ کی قیمت بھی بڑھ جائے گی

  • برینڈڈ کپڑوںپر جی ایس ٹی 12 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر دی گئی

  • داسو پاور پروجیکٹ، مہمند ڈیم کیلئے رقم مختص

  • پانی کی فراہمی کے لیے 100 ارب روپے کی رقم مختص

  • تعلیم اور اعلیٰ تعلیم کیلئے 82 ارب روپے مختص

  • صحت کے شعبے کیلئے 26 ارب روپے مختص

  • صحافیوں اور فنکاروں کیلئے ہیلتھ انشورنس کارڈ

  • مالی سال کے لیے معاشی شرح نمو 3.5 فیصد رہنے کا تخمینہ

  • افراط زر کی شرح اندازاً 21 فیصد تک ہوگی

  • ترسیلات زر کےذریعے غیرمنقولہ جائیداد خریدنے پر 2فیصد ٹیکس ختم

  • بینک سے 50 ہزار نکالنے والے نان فائلر کیلئے ٹیکس میں اضافہ

  • غیر ملکی ملازمین رکھنے والے امیر افراد پر ٹیکس میں اضافہ

  • غیر ملکی کرنسی کو بیرون ملک جانے سے روکنے کیلئے ٹیکس شرح میں اضافہ

  • بجٹ میں فری لانسرز کیلئے بھی ٹیکس سہولتوں کا اعلان

  • زرعی قرضوں کی حد کو رواں مالی سال میں 1800ارب سے بڑھا کر 2250 ارب روپے کر دیا گیا

  • کراچی کے K4 منصوبے کیلئے 17 ارب سے زائد کی رقم مختص

  • سولر پینلز پر کسٹم ڈیوٹی میں استثنیٰ

  • 1300 سی سی سے زائد کی گاڑیوں کی درآمد پر ٹیکسز کی حد بندی ختم

  • ٹیلی کام سروسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کم

  • بجٹ میں اعلیٰ تعلیم اور لیپ ٹاپ اسکیم کیلئے خطیر رقم مختص