وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی۔ ترامیم کے تحت اب تحائف وصول کرنے اُنہیں رکھ نہیں سکے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منگل کو ہوا جس میں اہم فیصلے کئے گئے۔
اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق متعلقہ ترامیم کے تحت اب کسی بھی ریاست کی طرف سے ملنے والے تحائف کا باضابطہ ریکارڈ رکھا جائے گا۔ ان ترامیم کے تحت وہ شیلڈز، سوینیئرز اور اس طرح کے دیگر تحائف جو کہ وصول کنندہ اپنے پاس نہیں رکھے گا اُسے وصول کنندہ کے ادارے کی عمارت کے احاطے میں کسی بھی نمایاں جگہ پر رکھا جائے گا اور اس کا باقاعدہ ریکارڈ رکھا جائے گا۔
کتب کے تحائف جو وصول کنندہ اپنے پاس نہیں رکھے گا وہ وصول کنندہ کے دفتر یا کسی پبلک لائبریری میں رکھے جائیں گے اور اس کی باقاعدہ فہرست بنائی جائے گی۔ ایسے تحائف جو پاکستان کے قوانین کے تحت ممنوع ہیں اُنہیں کابینہ ڈویژن کی جانب سے قائم کی جانے والی کمیٹی کی موجودگی میں تلف کردیا جائے گا۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
ریاست کو ملنے والے تحائف کی درست مالیت کا تعین کرنے پر بھی خاص توجہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح توشہ خانہ کے تحائف کا تخمینہ لگانے والے نجی شعبے کے ماہر کے اعزازیہ میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔
یاد رہے پی ڈی ایم حکومت کے دور میں اس وقت کی وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ پالیسی 2023 کی منظوری دی تھی جس کے تحت صدر، وزیراعظم اور کابینہ ارکان سمیت دیگر سرکاری عہدیداروں پر 300 امریکی ڈالرز سے زائد مالیت کا تحفہ حاصل کرنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
اس پالیسی کے تحت کوئی بھی پبلک آفس ہولڈر 300 امریکی ڈالرز سے زائد مالیت کا تحفہ اپنے پاس نہیں رکھ سکے گا۔ 300 ڈالر سے کم کا تحفہ مروجہ طریقہ کار کے تحت رقم ادا کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔