اسلام آباد: سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے جبری مذہب تبدیلی کو نیشنل کمیشن برائے اقلیت کے چیئرمین نے بتایا کہ سندھ میں اقلیتوں کے بچیوں کو مختلف جگہوں سے زبردستی اغوا کرکے ریپ کیا جاتا ہے اور تین دن بعد پھر ان کو دوسرے صوبے کے عدالت میں پیش کیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں 14 سال سے کم بچیوں کو اغوا کر کے زبردستی جبری طور پر مذہب تبدیل کیا جاتا ہے اور ہمیں یہ سمجھ نہیں آتی کہ ہندو کی بچی جب اغوا ہوجاتی ہے تو پھر وہ ہمیشہ بیگم کیوں بن جاتی ہے، ماں، بہن اور بیٹی کیوں نہیں بنتی اور یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا کوئی جواب نہیں دے رہا۔
کمیشن کے چیئرمین نے مزید کہا کہ ہندو کی بچیوں کو کچھ عرصہ بعد چھوڑ دیا جاتا ہے اور پھر وہ تباہ ہوجاتی ہے اور کوئی ان کا نہیں پوچھتا۔
کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ جب بھی اٹھارویں ترمیم پر بات آتی ہے تو پیپلز پارٹی میدان میں آ جاتی ہے مگر اب یہ معاملہ سندھ حکومت کا صوبائی معاملہ ہے اور وہ اس پر کارروائی اور ساتھ ساتھ قانون سازی کریں۔