انڈیا میں ان دنوں انتخابی سرگرمیاں عروج پر ہیں اور حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی انتہا پسند بیانیہ استعمال کر کے ووٹرز کی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ بی جے پی کے رہنماء اور اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدیتیہ ناتھ پر مسلم مخالف بیانات پر تین روز کے لیے انتخابی مہم چلانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن نے اس سے قبل یوگی آدیتیہ ناتھ کو ان کی تقریروں پر وارننگ دی تھی جنہوں نے گزشتہ ہفتے اپنی ایک تقریر میں مسلمان ووٹرز کو ’’سبز وائرس‘‘ قرار دیا تھا کیوں کہ ان کے خیال میں مسلمان اپوزیشن جماعتوں کی حمایت کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مودی پٹھانکوٹ اور پلوامہ حملوں کے ’’ماسٹرمائنڈ‘‘
یاد رہے کہ نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی قوم پرست بیانیہ استعمال کرتے ہوئے اپنے سیاسی مخالفین کو دہشت گردوں کا ہمدرد اور مسلمان نواز ثابت کرنے کے لیے کوشاں ہے جو انڈیا کی ایک اعشاریہ تین ارب نفوس پر مشتمل آبادی کے 14 فی صد پر مشتمل ہیں۔
تاہم، بی جے پی کے ترجمان ہریش سری واستوو کہتے ہیں کہ پارٹی تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلنے پر یقین رکھتی ہے۔
انڈین الیکشن کمیشن نے اترپردیش کی ہی سابق وزیراعلیٰ، بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ اور مایہ ناز دلت رہنماء مایاوتی پر بھی انتخابی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی پر انتخابی مہم چلانے پر دو روز کی پابندی عائد کی ہے جنہوں نے مسلمانوں سے یہ کہا تھا کہ وہ اپوزیشن امیدواروں کی کامیابی کا راستہ روکنے کے لیے انہیں ووٹ ڈالیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان بھارتی انتخابات میں مودی کی جیت کے خواہاں کیوں؟
الیکشن کمیشن نے بہوجن سماج پارٹی کی ہی اتحادی جماعت سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنماء اعظم خان پر تین روز اور نریندر مودی کی قریبی ساتھی اور یونین منسٹر منیکا گاندھی پر انتخابی مہم چلانے پر دو روز کی پابندی عائد کی ہے۔
یاد رہے کہ عام انتخابات کے لیے ووٹنگ کا آغاز گزشتہ جمعرات کو ہوا تھا جس کا اختتام 19 مئی کو ہو گا۔
اگرچہ رواں انتخابات میں روزگار، قوم پرستی اور کسانوں کی حالتِ زار اہم ایشوز ہیں تاہم مذہب ایک اہم اور حساس معاملہ ہے۔
واضح رہے کہ حکمران جماعت بی جے پی نے اپنے منشور میں ایک بار پھر متنازعہ ایودھیا مندر کی تعمیر کے عزم کا اعادہ کیا ہے جس کا مقصد بہ ظاہر ہندو آبادی کی اکثریت کی حمایت حاصل کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی انتخابات میں امیدواروں پر اپنے مجرمانہ ریکارڈ کی تشہیر لازمی قرار
گزشتہ ہفتے بی جے پی کے سربراہ امیت شاہ نے بھی غیرقانونی مسلمان مہاجرین کو ’’دیمک‘‘ قرار دیتے ہوئے انہیں سمندر برد کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔