انڈین لٹریچر فیسٹیول میں پاکستانی مصنفہ شذف فاطمہ حیدر ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب

پاکستانی ناول نگار شذف فاطمہ حیدر گزشتہ ماہ مارچ میں انڈیا میں ہونے والے لٹریچر فیسٹیول میں چلڈرن چوائس ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔

جیوری نے مصنفہ کو ان کے ناول ’’اے فائر فلائی ان دا ڈارک‘‘ کے لیے ’’پیک اے بک چلڈرن فیسٹیول‘‘ ایوارڈ سے نوازا۔ دلچسپ طور پر جیوری میں 13 سے 15 برس کی عمر کے بچے شامل تھے جنہیں یہ کہانی اس قدر بھائی کہ انہوں نے اسے ایوارڈ کے لیے منتخب کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں: فیض کا جنم دن، اور اروندھتی رائے کے ساتھ جنگل میں ’ہم دیکھیں گے‘ گاتے انقلابی

شذف فاطمہ حیدر نے کہا کہ بچوں کی جانب سے حوصلہ افزا تبصروں کے باعث ان کے لیے یہ دن یادگار بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا، میں خوش ہوں کہ بچوں نے میری کہانی پسند کی۔



ناول ’’فائر فلائی ان دا ڈارک‘‘ 2018ء میں شائع ہوا تھا جس میں ایک بچی کی کہانی بیان کی گئی ہے جس میں اس کی دادی جو کہانیاں اسے سناتی ہیں، وہ حقیقت کا روپ دھار لیتی ہیں۔

شذف 1982ء میں اسلام آباد میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے سینٹ جوزف کانونٹ کراچی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد یونیورسٹی آف کراچی سے انگریزی ادب میں ماسٹرز کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’’گل مینہ‘‘ کی تلاش میں

یاد رہے کہ گزشتہ کچھ عرصہ کے دوران بہت سے انگریزی ناول نگاروں نے عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی ہے جن میں بیپسی سدھوا، منیزہ شمسی، کاملہ شمسی، مشرف علی فاروقی، محمد حنیف، محسن حامد، دانیال محی الدین، ندیم اسلم اور مونی محسن نمایاں ہیں جن کی تخلیقات کو ناصرف عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی ہے بلکہ بیپسی سدھوا اور محسن حامد کے ناولوں پر بالی ووڈ میں فلمیں بھی بنائی گئی ہیں۔ لیکن بچوں کے ادب پر کچھ خاص کام نہیں ہوا لیکن شذف فاطمہ حیدر کا حالیہ ناول اس کمی کو پورا کرنے کے تناظر میں ایک اہم پیشرفت ہے۔