کرونا وائرس جب سے نمودار ہوا ہے یوں لگتا ہے کہ جیسے انسان اپنی سوچ اور سمجھ کے مطابق اس سے پیچھا چھڑوانے کے لئے اندھا دھند کوشش کر رہا ہے۔ ایک طرف تو سائنسی تحقیق ہو رہی ہے اور لیبارٹریز میں کرونا کی ویکسین کی تلاش جاری ہے جبکہ دوسری جانب مذہبی طبقہ اور علما حضرات ہیں کہ ایسی ایسی مذہبی توجیح پیش کر رہے ہیں کہ عقل دنگ رہ جائے۔
اب ایسا ہی ایک معاملہ سامنے آیا ہے۔ ایک عالم دین نے فرمایا ہے کہ کرونا کے نام سے جو وبا پھیلی ہے اسکا علاج ڈھونڈ لیا گیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک پہنچے ہوئے شخص نے ایران میں حضرت امام زمانہ کو خواب میں دیکھا جنہوں نے بتایا کہ قرآن مجید کو کھولیئے اس کے صفحے پلٹتے جایئے۔ جہاں پر قرآن مجید کے اوراق کے درمیان بال ملے اس بال کو لیجئے پانی میں ڈال کر رکھیے اور پھر اسے نکال لیجئے اور اسی جگہ قرآن میں رکھ دیجیے۔ اور اس پانی کو پی لیجئے۔ آپ دیکھیں گے کہ یہ وبا ختم ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم لا وارث نہیں ہیں ہمارا وارث ہے۔ وارث نے ہی یہ نسخہ ایک نیک بزرگ کو دیا ہے۔ آپ نے دیکھا ہے کہ یہ نسخہ اب ہر جگہ چل رہا ہے اور ایران میں اس کے بعد کوئی موت رپورٹ نہیں ہوئی۔
https://twitter.com/oOol_JaLoOl/status/1250219615751454722
یاد رہے اس سے قبل ضمیر جعفری نے بھی کرونا کاعلاج ڈھونڈنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم ان سے جب پوچھا گیا کہ وہ علاج کیا ہے تو انہوں نے زوردار انداز میں کہا تھا کہ "نہیں بتاؤں گا". بھارت میں بھی اس سے قبل ہندو مذہب میں معتبر گائے گا پیشاب کرونا کا علاج قرار دیا جاتا رہا ہے اور اس حوالے سے گاؤ موترا پارٹی بھی ہوئی تھی۔ جس میں ایک اکٹھ میں سینکڑوں ہندوؤں نے گائے کا پیشاب پیا تھا۔
یاد رہے کہ ماہرین کرونا وائرس کا انتہائی مہک بیماری قرار دے چکے ہیں اور خبردار کر رہے ہیں کہ کسی بھی قسم کی مذہبی و معاشرتی توہمات کے زیر اثر اس کا علاج کرنے کی کوشش نہ کی جائے کیونکہ یہ وبا کے مزید پھیلاؤ کا باعث بن سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر ان عالم دین کے دعویٰ کو مضحکہ خیز قرار دیا جا رہا ہے اور ان پر تنقید جاری ہے۔