وزارت داخلہ کے حکم پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے ملک میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو دن 11 بجے سے دوپہر 3 بجے تک عارضی طور پر بند کیے جانے کے بعد سروسز جزوی طور پر بحال ہوگئی ہیں۔
وزارت کی جانب سے پی ٹی اے چیئرمین کو ہدایت کی گئی تھی کہ ‘یہ ہدایت کی جاتی ہے کہ مذکورہ معاملے پر فوری عمل درآمد کیا جائے’۔
جس کے بعد وزارت داخلہ کے حکم پر پی ٹی اے نے سوشل میڈیا سروسز کو بند کردیا تھا جن میں ٹوئٹر، فیس بک، واٹس ایپ، یوٹیوب اور ٹیلی گرام شامل تھیں۔
کچھ دیر بعد پی ٹی اے نے باضابطہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'امن و امان برقرار رکھنے اور عوام کے تحفظ کے لیے چند سوشل میڈیا ایپلی کیشنز تک رسائی پر عارضی پابندی لگائی گئی ہے'۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ بند کی جانے والی ایپس میں فیس بک، ٹوئٹر، یوٹیوب، ٹیلی گرام اور واٹس ایپ شامل ہیں۔
اگرچہ وزارت داخلہ کے نوٹی فکیشن میں پابندی کی وجہ نہیں بتائی گئی تاہم یہ پیشرفت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ملک میں احتجاج کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کے چند روز بعد سامنے آئی ہے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گِل نے ٹی ایل پی کے زیر حراست سربراہ سعد رضوی کا تحریر کردہ نوٹ شیئر کیا، جس میں سعد رضوی نے کارکنان پر زور دیا تھا کہ وہ امن و امان برقرار رکھیں اور سڑکیں اور ہائی ویز بلاک کرنے سے گریز کریں۔
اپنے نوٹ میں سعد رضوی نے کارکنان کو ہدایت کی تھی کہ وہ پرامن طور پر گھروں کو لوٹ جائیں اور قانون نافذ کرنے والوں سے تعاون کریں۔
تاہم چند ٹی ایل پی کارکنان نے زور دیا تھا کہ وہ جب تک سعد رضوی کو خود یہ بولتے اور سنتے نہیں دیکھ لیتے وہ واپس نہیں لوٹیں گے۔
ادھر بعض سماجی کارکنان نے سوشل میڈیا کی بندش پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ آزادی پر مزید پابندیوں کا پیش خیمہ ہوگا'۔
ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی سربراہ نگہت داد نے رسائی ختم ہونے سے چند لمحے قبل ٹوئٹر پر کہا کہ 'بلاک کرنے اور پابندی لگانے کے ان وقت فیصلوں سے کبھی کچھ بہتر نہیں ہوا بلکہ ان سے مستقل پابندیوں کی راہ ہموار ہوئی ہے'۔