آئی ایس پی آر کی پروڈکشن اور اے آر وائے ڈجیٹل پر ٹیلی کاسٹ ہونے والی ڈراما سیریل صنفِ آہن نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کر دیئے ہیں۔ اس کی 20 ویں قسط میں کیا ہوا؟ کس ایکٹر نے کیسا پرفارم کیا؟ آئیے آپ کو بتاتے ہیں۔
صنفِ آہن کی 20ویں قسط میں پری وِش سردار کے بیٹے کو ہرا دیتی ہے۔ اور شائستہ کامل کے ساتھ اپنی منگنی کو برقرار رکھنے کا بڑا فیصلہ کرتی ہے۔ خیر یہ قسط ہمیشہ کی طرح نہایت دلچسپ رہی۔ سب کی سب کاسٹ نے بہترین پرفارم کیا۔
پچھلی قسط میں ہم نے دیکھا کہ پری وِش شوٹنگ مقابلے میں بہترین کارکردگی دکھاتی اور فائنل مقابلوں کے لیے شارٹ لسٹ کر لی جاتی ہے۔ ان مقابلوں میں مرد کیڈٹس بھی ہوتے ہیں۔ مگر اس قسط میں وہ فائنل راؤنڈ میں سردار کے بیٹے جی سی، سُبک کو ہرا دیتی ہے۔ یہ قسط شروع ہی یہیں سے ہوتی ہے۔
فائنل شوٹنگ راؤنڈ میں سبک اور پری وش ایک دوسرے کا مقابلہ کر رہے ہوتے ہیں اور بہترین پرفارمنس دے رہے ہوتے ہیں۔ مقابلہ انتہائی کانٹے کا ہوتا ہے اور ایسے میں پلٹون کمانڈرز حکم دیتے ہیں کہ دونوں ہتھیاروں کا تبادلہ کرلیں۔
بس یہی ہونے کی دیر تھی اور پھر پری وش سبک کو ہرا دیتی ہے یعنی کہ سب کی گن سے۔ اور یوں پری وش کسی بھی جی سی کوشوٹنگ مقابلے میں ہرانے والی پہلی لیڈی کیڈٹ بن جاتی ہے۔
اس قسط کا بہترین حصہ وہ تھا جس میں مغرور سبک اپنی ہار تسلیم کرتے ہوئے مان جاتا ہے کہ پری وش بہترین شوٹر ہے۔ وہ کہتا ہے کہ وہ اپنی ہار پر تو دُکھی ہے پر اسے خوشی ہے کہ بلوچستان کی بیٹی جیت گئی ہے۔
ویسے یہاں پر اگر پری وش سبک کو یہ کہہ کر ٹوک دیتی کہ اب وہ پاکستان کی بیٹی ہے تو شاید زیادہ بہتر ہوتا۔ خیر سردار کے بیٹے سبک کو ایک اچھا انسان دکھایا گیا ہے کیونکہ وہ اپنے والد کو راضی کرتا ہے کہ پری وش اس سے اچھی شوٹر ہے۔ اس سین نے بھی دل موہ لیے۔
اب لگ یہی رہا ہے کہ سبک اور پری وش ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو جائیں گے اور سردار کا پری وش کے گھر جا کر اسے اس کی جیت کی مبارکباد دینا بھی بہت پرمسرت تھا۔ سردار اسے زمین کے کاغذات واپس کرتا اور گن گفٹ کرتا ہے۔ مگر یہاں پر مجال ہے جو پری وش نے سردار کو شکریے کا ایک لفظ بھی کہا ہو۔ یہ بات کچھ اچھی نہیں دکھائی گئی۔ خیر مرضی رائٹر کی۔
اس قسط کی دوسری خاص بات ہے شائستہ کا اپنی منگنی نہ توڑنا۔ اصل میں شائستہ کامل سے متاثر ہو جاتی ہے کیونکہ وہ گاؤں میں لڑکیوں کے لیے ایک سکول کھول رہا ہوتا ہے۔ اسے اس بات کا ادراک ہو جاتا ہے کہ کامل تو ہیرا ہے ہیرا۔ مگر پھر اسے پتہ چلتا ہے کہ کامل خود منگنی توڑ چکا ہے اور وہ اس کے لیے ایک اچھا پرپوزل بھی لاتا ہے۔
شائستہ پی ایم اے واپس جاتے ہوئی کامل کو کہتی ہے کہ اس نے یہ کبھی نہیں کہا کہ وہ اس کے ساتھ رشتہ نہیں رکھنا چاہتی، وہ پاگل تھی۔ اس سے کسی نے اس کی مرضی نہیں پوچھی تھی۔ مگر اب وہ اس سے پوچھے بغیر آخر منگنی کیسے توڑ سکتا ہے؟ وہ کہتی ہے کہ کامل میں تم سے شادی کرنا چاہتی ہوں۔