انسانی حقوق اور جنوبی ایشیاء کی بہبود کے لیے قائم تنظیم فرینڈز آف ساؤتھ ایشیاء نے کشمیر میں بھارتی جارحیت کی مذمت میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر میں تشدد اور دہائیوں سے جاری سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے عوام کے حقوق غصب ہو رہے ہیں جبکہ قابض افواج میں بتدریج اضافہ بنیادی انسانی حقوق کے فراہمی میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ آرٹیکل 370 کی وجہ سے کشمیری عوام اور بھارتی حکومت کے درمیان ایک تاریخی مفاہمت تھی جسے سبوتاژ کیا گیا۔ اس آرٹیکل کو ختم کرنا کشمیری عوام کے ساتھ ظلم کے سوا کچھ بھی نہیں، جبکہ اس معاملے میں منتخب نمائندوں سے بھی رائے نہیں لی گئی۔ ان اقدامات سے جمہوری اقدار کی نفی ہوتی ہے۔
تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ کشمیری عوام کی سماجی آزادیوں پر قدغنیں قابل مذمت ہیں جبکہ ٹیلی کمیونیکیشن اور دیگر ذرائع ابلاغ پر پابندی لگانا ، پرامن احتجاج کو روکنا عالمی طور پر رائج انسانی حقوق کے قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں ۔
بھارتی حکومت کی جانب سے صحافیوں کوکشمیر میں کوریج نہیں کرنے دی جاری رہے جس کی وجہ سے اظہار رائے کی آزادی بھی پامال ہوئی ہے جبکہ پرامن مظاہرین پر فائرنگ کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں، جس کی وجہ سے وادی میں خوف کی فضاء ہے۔
بھارتی حکومت کے یہ اقدامات جمہوریت، سکیولرازم اور رائج قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ فرینڈز آف ساوتھ ایشیاء نے مطالبہ کیا ہے کہ ایک ارب بیس کروڑ آبادی والے ملک کو خطے میں پائیدار امن کے لیے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ تنظیم نے بھارتی حکومت سے کشمیر میں مزید جارحیت سے باز رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ جموں اور کشمیر کے مسئلے کے بعد تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور امن کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ فرینڈز آف ساوتھ ایشیاء کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اس مشکل گھڑی میں کشمیری عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں