سعودی عرب پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ بھارت اور چین کے حالیہ تنازعہ پر چین کو تنہا چھوڑ دے اور ایران میں چین کی سرمایہ کاری کو کسی بھر طرح کی معاونت فراہم نہ کرے۔
یہ انکشاف سینیئر صحافی شاہد میتلا نے نیوز ون کے لئے اپنے ایک حالیہ پروگرام میں کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو OIC کے وزرائے خارجہ کا اجلاس نہ بلانے پر سعودی عرب کے خلاف تحفظات کا اظہار کرنا پڑا لیکن دراصل مسئلہ یہ نہیں بلکہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان خراب ہوتے سفارتی تعلقات کی اصل وجہ کچھ اور ہے۔
اپنے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد میتلا کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو کم سطح پر لایا جائے، ان تعلقات میں جو گرم جوشی ہے، اس کو کم کیا جائے۔ اور تو اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ بھارت کے مقابلے میں چین کی حمایت نہ کی جائے، خاص طور پر جو حالیہ سرحدی جھڑپیں چین اور بھارت کے درمیان ہوئیں، ان میں پاکستان چین کو بالکل اکیلا چھوڑ دے، جو کہ پاکستان کے لئے قطعاً ممکن نہیں۔ سعودی عرب کی جانب سے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ چین کی ایران میں جو 400 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہے، اس میں پاکستان کسی بھی طرح کی معاونت نہ کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ کشمیر کو بھول کر بھارت کے ساتھ تعلقات کو معمول کی سطح پر لانے کا بھی کہا جا رہا ہے۔
شاہد میتلا کے مطابق ایسا کرنا پاکستان کے لئے بالکل ممکن نہیں ہے۔ سعودی عرب کا رویہ سفارتی ذرائع کے مطابق بہت ہی سخت اور جارحانہ ہے جو کہ ماضی میں کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔ اس نے پاکستان سے ایک ارب ڈالر بھی واپسی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ سینیئر صحافی محمد مالک کے مطابق سعودی عرب نے ایک ارب ڈالر مزید واپس مانگ رکھا ہے۔
اس وقت سعودی عرب کا جو تحکمانہ انداز ہے وہ خاصہ غیر روایتی ہے اور یہ کسی بھی طرح سفارتی طریقہ کار نہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یہ مطالبات دراصل سعودی عرب کے نہیں بلکہ امریکہ کے ہیں، اور سعودی عرب سے صرف پاکستان کو یہ کہلوایا جا رہا ہے۔
تاہم، دفترِ خارجہ سے بات کرنے پر سینیئر صحافی کو بتایا گیا کہ یہ تمام باتیں بے بنیاد ہیں، یہ مفروضے ہیں جب کہ سعودی سفارتخانے سے جب یہی سوالات پوچھے گئے تو ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ پاکستان ایران میں چین کی سرمایہ کاری کو ایک خوش آئند اقدام سمجھتا ہے کیونکہ چین کی سرمایہ کاری کے ذریعے بھارت ایران سے نکل جائے گا۔ پاکستان بھارت کے مقابلے میں چین کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتا۔
سعودی عرب نے کشمیر پر پاکستان کا ساتھ تو دیا نہیں لیکن ایک نئی مطالبات کی فہرست لا کر پاکستان کے آگے رکھ دی ہے۔ یہاں یہ امر دلچسپی سے خالی نہیں کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان سے جس یک ارب ڈالر کی واپسی کا مطالبہ کیا جا رہا تھا، وہ پاکستان نے چین سے لے کر ہی سعودی عرب کو فراہم کی تھی۔