Get Alerts

افغانستان میں جنگ ختم ہوگئی، نئی حکومت کی شکل جلد واضح ہوگی: طالبان

افغانستان میں جنگ ختم ہوگئی، نئی حکومت کی شکل جلد واضح ہوگی: طالبان
افغان حکومتی عہدیداروں کے فرار کے بعد صدارتی محل کا کنٹرول طالبان نے سنبھال لیا اور اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں جنگ ختم ہوچکی ہے۔

خبررساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز کابل میں تیز ترین پیش رفتوں، خوف اور افراتفری کا ماحول رہا جس کے بعد بالآخر رات گئے بھاری ہتھیاروں سے مسلح جنگجوؤں نے خالی صدارتی محل کا کنٹرول سنبھال لیا۔ اس دوران مغربی ممالک اپنے شہریوں کو افغانستان سے نکالنے میں مصروف رہے جبکہ سیکڑوں افغان شہری بھی ملک چھوڑنے کے لیے کابل ایئر پورٹ پہنچے۔

ایک آن لائن ویڈیو طالبان کے شریک بانی ملا عبدالغنی برادر نے بھی فتح کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 'اب یہ امتحان اور ثابت کرنے کا وقت ہے، اب ہمیں یہ دکھانا ہے کہ ہم اپنی قوم کی خدمت کرسکتے ہیں اور آرامدہ زندگی اور تحفظ یقینی بناسکتے ہیں'۔

https://twitter.com/MujMash/status/1426997479237640202

طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان نے قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گروہ تنہائی میں نہیں رہنا چاہتے اور افغانستان کی نئی حکومت کی شکل جلد واضح ہوگی۔ ساتھ ہی محمد نعیم نے پر امن بین الاقوامی تعلقات رکھنے پر بھی زور دیا اور کہا کہ ’خدا کا شکر ہے کہ ملک میں جنگ ختم ہوچکی ہے‘۔

طالبان رہنما کا کہنا تھا کہ ’ہم جو حاصل کرنا چاہ رہے تھے اس تک پہنچ گئے جو کہ ہمارے ملک اور عوام کی آزادی ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہم اپنے سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی دوسروں کو نقصان پہنچائیں گے۔

خیال رہے کہ عسکریت پسند بلا مزاحمت جلال آباد فتح کرنے کے بعد افغانستان کے دارالحکومت میں داخل ہوگئے تھے جہاں ان کے اقتدار کی پر امن منتقلی کے لیے افغان رہنما سے بات چیت بھی ہوئی۔

ایک طالبان رہنما نے خبررساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مختلف صوبوں سے جنگجو دوبارہ منظم ہورہے ہیں اورنیا حکومتی ڈھانچہ تشکیل دینے سے قبل غیر ملکی افواج کے ملک سے جانے کا انتظار کیا جائے گا۔

شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر طالبان رہنما کا کہنا تھا ک جنگجوؤں کو ہدایت کی گئی ہے کہ افغان عوام کو رزمرہ کے امور انجام دینے کی اجازت دی جائے اور ایسا کچھ نہ کیا جائے جس سے شہری خوفزدہ ہوں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں فی الحال یہی کہ سکتا ہوں کہ معمول کی زندگی کہیں بہتر طریقے سے جاری رہے گی‘۔

دوسری جانب امریکی ڈپارٹمنٹ آف اسٹیٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کابل کے سفارتخانے سے عملے کا انخلا مکمل کرلیا گیا ہے۔ نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم تصدیق کرسکتے ہیں کہ تمام سفارتی اہلکاروں کا محفوظ انخلا مکمل ہوچکا ہے، سفارت خانے کے تمام اہلکار حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے احاطے میں ہیں جسے امریکی فوج نے محفوظ بنایا ہوا ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان میں امریکا نے 2001 میں پہلی مرتبہ طالبان حکومت کے خلاف حملے شروع کیے تھے، جو نائن الیون حملوں کا نتیجہ تھا۔ تاہم 2 دہائیوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بعد گزشتہ برس فروری کو امن معاہدہ کیا تھا جس کی رو سے غیر ملکی افواج کے انخلا اور افغان حکومت کی طالبان کے ساتھ بات چیت پر اتفاق ہوا تھا۔

افغانستان میں جاری لڑائی میں رواں برس مئی سے ڈرامائی تبدیلی آئی جب امریکا کی سربراہی میں افغانستان میں موجود غیر ملکی افواج کے انخلا کی تاریخ کا اعلان کیا گیا تھا اور رواں مہینے کے اختتام سے قبل انخلا مکمل ہوجائے گا۔ جس کے پیشِ نظر طالبان کی جانب سے پہلے اہم سرحدی علاقوں پر قبضہ کیا گیا اور پھر برق رفتاری سے صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کرتے چلے گئے۔

چند روز قبل ایک امریکی رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی تھی کہ طالبان 90 روز میں کابل پر قبضہ کرسکتے ہیں تاہم طالبان کے برق رفتار پیش قدمی کے ساتھ کابل پر قبضے نے تمام اندازے غلط ثابت کردیے۔