اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے فیصلے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی درخواست کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا۔
ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی جس میں پارٹی کے وکیل انور منصور بھی پیش ہوئے۔
انور منصور نے کہا کہ پارٹی نے اس معاملے میں انتخابات کے نگراں ادارے کی 'فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ' کو چیلنج کیا ہے۔
عدالت کے سامنے دلائل دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ حنیف عباسی کیس میں سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ اکاؤنٹس مختلف وجوہات کی بنا پر ظاہر کرنا ضروری نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ رقم مرکزی اکاؤنٹ سے صوبوں کے اکاؤنٹس میں منتقل کی گئی ہے اس لیے اس کی تفصیلات ظاہر کرنا ضروری نہیں تھا۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے ولی خان کیس کے بعد یہ پہلا کیس ہے، اُس کیس میں ریفرنس بھجوا دیا گیا تھا کیا اس کیس میں ریفرنس نہیں بھجوایا گیا؟
اس پر پی ٹی آئی وکیل نے عدالت پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ جہاں تک فریق کو شوکاز نوٹس کا تعلق ہے کوئی کارروائی نہ کی جائے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے پر لارجر بینچ تشکیل دے رہے ہیں، یہ معاملہ بھی لارجر بینچ ہی دیکھے گا۔
بعد ازاں عدالت نے کیس لارجر بینچ کے سامنے مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 18 اگست تک ملتوی کردی۔
خیال رہے کہ 10 اگست کو پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل عمر ایوب نے الیکشن کمیشن کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں ای سی پی کو فریق بنایا گیا تھا۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کا 2 اگست کو سنایا گیا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں عدالت سے مزید استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کو مخالفانہ، غلط اور دائرہ اختیار سے باہر قرار دیا جائے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے کسی بھی کارروائی کو دائرہ اختیار سے باہر اور یہ قرار دیا جائے کہ مذکورہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کی بنیاد پر کوئی کارروائی نہیں کی جاسکتی۔
درخواست میں پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کی کارروائی غیر قانونی اور الیکشن کمیشن کا شوکاز نوٹس بھی کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے 2 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ حاصل کی۔
فیصلے میں بتایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کو امریکا، کینیڈا اور ووٹن کرکٹ سے ملنے والی فنڈنگ ممنوعہ قرار دی گئی ہے اور پی ٹی آئی نے دانستہ طور پر ووٹن کرکٹ لمیٹڈ سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے عارف نقوی سمیت 34 غیر ملکیوں سے فنڈز لیے، ابراج گروپ، آئی پی آئی اور یو ایس آئی سے بھی فنڈنگ حاصل کی، یو ایس اے ایل ایل سی سے حاصل کردہ فنڈنگ بھی ممنوعہ ثابت ہوگئی۔