راکھ سے بھرے پیالے میں تعویذ، عمران خان کو گرفتار کرنیوالے ڈی آئی جی عمران کشور کے حیران کن انکشافات

ڈی آئی جی عمران کشور نے بتایا کہ میرے ساتھ بشریٰ بی بی نےبدکلامی کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ پولیس والے ہیں پیسے ڈھونڈنے آئے ہوں گے۔ انہوں نے اس طرح کی باتیں کیں۔ میں نے جواب دیا کہ  پیسوں کی مجھے ضرورت نہیں۔ ہمیں عدالتی حکم کی پیروی کرتے ہوئے عمران خان کی گرفتاری کرنی ہے۔

راکھ سے بھرے پیالے میں تعویذ، عمران خان کو گرفتار کرنیوالے ڈی آئی جی عمران کشور کے حیران کن انکشافات

اس وقت ملک بھر میں جہاں سیاسی اور معاشی صورتحال، انتخابات اور نگران حکومت پر بحث جاری ہے، وہیں بشریٰ بی بی کی حال ہی میں منظر عام پر آنے والی ڈائری بھی موضوعِ بحث بنی ہوئی ہے۔ عوام ابھی اس شش و پنج کا شکار ہی تھی کہ آیا بشریٰ بی بی سے منسوب ڈائری یا اس میں موجود تمام تحاریر درست ہیں یا نہیں۔ ایسے میں  ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور   کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کے وقت پیش آنے والے واقعات کے انکشافات نے نیا پنڈوراباکس کھول دیا ہے۔

5 اگست کو عدالتی حکم کے مطابق ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور  زیرنگرانی عمران خان کی گرفتاری کے لیے آپریشن کیا گیا۔عمران کشور نے حال ہی  میں نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کی گرفتاری کا تمام احوال سنایا۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے بتایا کہ تقریباً ساڑھے بارہ بجے کورٹ کا آرڈر آیا تھا اور اریسٹ وارنٹ آف کنوکشن (وارنٹ گرفتاری) کورٹ نے جاری کیا۔ اس وارنٹ کو لے کر ہم عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچے اور دس پندرہ منٹ کے اندر اندر ہم نے یہ مکمل کیا۔ اریسٹ وارنٹ آف کنوکشن جو ہے اس کو ہم نے امپلیمنٹ (مکمل) کیا۔

انہوں نے بتایا کہ جب ہم وہاں پہنچے تو گیٹ نہ کھولا گیا۔ اس کے بعد ہمارے پاس اور کوئی آپشن نہیں تھی۔ہم نے دروازہ توڑ دیا۔ اندر والے جو دونوں گیٹ تھے وہ بھی انہوں نے بند رکھے۔ اور باقی بھی توڑ  کر اندر گئے۔

چھاپے کے دوران بشریٰ بی بی کی جانب سے مزاحمت کی گئی جبکہ انہوں نے پولیس اہلکاروں سے بدکلامی بھی کی۔

زمان پارک میں چھاپے کے دوران عمران خان نے پولیس کو وارنٹ دکھانے کا کہا۔ جب انہیں دستاویز دکھائی گئی تو خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے مداخلت شروع کر دی۔ بشریٰ بی بی نے ڈی آئی جی سے پوچھا کہ کیا آپ  ریڈ مارنے ادھر آئے ہیں۔

ڈی آئی جی عمران کشور نے بتایا کہ میرے ساتھ بشریٰ بی بی نےبدکلامی کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ پولیس والے ہیں پیسے ڈھونڈنے آئے ہوں گے۔ انہوں نے اس طرح کی باتیں کیں۔ میں نے جواب دیا کہ  پیسوں کی مجھے ضرورت نہیں۔ ہمیں عدالتی حکم کی پیروی کرتے ہوئے عمران خان کی گرفتاری کرنی ہے۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ میز پر  ایک سلور کا پیالہ تھا۔ جب میں وہ پیالہ کھولنے لگا تو   بشریٰ بی بی نے کہا کہ آپ اس کو نہ کھولیں، یہ مقدس چیزیں ہیں۔

میں نے اس سلور  کے پیالے کو کھولا تو اس میں ایک پوٹلی تھی جس میں راکھ تھی اور ایک تعویذ تھا جس کو پڑھا نہیں جاسکتا تھا اور  ایک چھوٹی سی تسبیح تھی۔

عمران کشور  کا کہنا تھا کہ جب میں نے سوال  کیا کہ پیالے میں کیا ہے؟ اس میں موجود   راکھ کیا ہے؟ کیا آپ اسے جادو کے لیے استعمال کرتی ہیں؟ تو   بشریٰ بی بی نے جواب میں کہا کہ ان مقدس چیزوں کو مت چھوئیں۔آپ وضو میں نہیں ہیں۔ پولیس اہلکار نے جواب دیا، آپ کو کیسے معلوم کہ میں وضو میں نہیں ہوں؟

انہوں نے بتایا کہ بشریٰ بی بی نے اہلکاروں کو گھر کی تلاشی سے روکنے کے لیے دھمکی آمیز لہجے کے ساتھ ساتھ نامناسب زبان بھی استعمال کی۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ انہوں نے سرچ آپریشن کے دوران چار موبائل فون بھی قبضے میں لیے جنہیں فرانزک تجزیہ کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ   پاکستان تحریک انصاف  کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو 5 اگست کو توشہ خانہ کیس  میں 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائے جانے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور کی سربراہی میں پولیس افسران کی ٹیم نے کی تھی۔