”ایک حکومتی رکن نے پریس کانفرنس میں بیان دیا کہ عدلیہ نے کریز سے نکل کر شاٹ کھیلی“

”ایک حکومتی رکن نے پریس کانفرنس میں بیان دیا کہ عدلیہ نے کریز سے نکل کر شاٹ کھیلی“




ججز کے خلاف صدارتی ریفرنس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل نے الزام عائد کیا ہے کہ میرے موکل کے کیس میں ریاستی جاسوسی کےذریعہ مواد اکٹھا کیا گیا جسے کسی صورت قابل قبول قرار نہیں دیا جاسکتا۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں فل کورٹ بینچ نے ججز کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کی،جہاں منیر اے ملک نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے فیض آباد دھرنا کیس میں نظر ثانی کی درخواستیں دائر کیں ، جن میں میں واضح کیا گیا ہے کہ مذکورہ کیس کا فیصلہ جج کی برطرفی کے لیے واضح جواز ہے۔۔

وکیل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ایک حکومتی رکن نے پریس کانفرنس میں بیان دیا کہ عدلیہ نے کریز سے نکل کر شاٹ کھیلی اور اب وہ احتساب کے شکنجے میں ہے ، جس کا مطلب فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کے علاوہ کچھ نہیں۔

منیر اے ملک نے مزید کہا کہ اٹارنی جنرل عدالت کی معاونت کرتا ہے حکومت کی نہیں اور اٹارنی جنرل نے جواب الجواب میں جسٹس قاضی پر ذاتی تعریف اور سستی شہرت پر یقین رکھنے کا الزام عائد کیا جو کہ سپریم کورٹ کے جج کے بارے میں بدنیتی کا اظہار ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ وکیل نے کہا کہ اعلیٰ عدالتوں کی ایسی کئی مثالیں موجود ہیں جن میں غیر قانونی طریقے سے اکٹھے کیے گئے مواد کو الگ کیا گیا ، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔