کسانوں کی نمائندہ تنظیم کسان اتحاد نے 17 دسمبر سے ملک گیر احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک وہ اپنا مارچ اور دھرنا جاری رکھیں گے۔
کسان اتحاد کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ہم کسانوں کی رجسٹرڈ تنظیم ہیں جس کے کارکن پاکستان کے چاروں صوبوں میں کسانوں کی فلاح وبہبود اور یکجہتی کیلئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ تنظیم 2012ء سے اپنے ساتھیوں کی فلاح وبہبود کیلئے کام کر رہی ہے۔
پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ کسان ہمیشہ سے ہی حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کا شکار رہا ہے لیکن موجودہ دور حکومت میں کسانوں کیساتھ جو سلوک ہو رہا ہے، وہ ناقابل حد تک تکلیف دہ ہے۔
کسان اتحاد تنظیم کا کہنا ہے کہ کھاد مافیا کی بلیک مارکیٹنگ ہو یا پیسٹی سائیڈز مافیا کی من مانیاں، ڈیزل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو یا سیڈ مافیا کی طرف سے کسانوں کا معاشی قتل اور سب سے بڑا ظلم واپڈا کی اوور ریڈنگ، یونٹس کے ریٹس میں اضافہ، فیول سرچارج اور مختلف ٹیکس کی مد میں فی یونٹ ریٹ میں اضافہ جس سے کسان جو کہ ملک کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا تھا، اب اس کی خود کی ریڑھ کی ہڈی بھی ٹوٹ چکی ہے۔
پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ مورخہ 17 دسمبر سے حکومت کیخلاف احتجاجی مارچ شروع کر دیا جائے گا۔ یہ احتجاج بیک وقت بلوچستان اور سندھ سے شروع ہوگا اور 20 دسمبر کو پہلا پڑائو لاہور ہوگا، اس کے بعد مارچ اسلام آباد کی جانب رخ کرے گا اور مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔