سیف الملوک کی ایلیا زہرا کے ساتھ گفتگو جس میں وہ بتا رہے ہیں کہ توہین مذہب کے الزام کا شکار ملزم کا دفاع کرنا کتنا مشکل تھا۔
آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک جنہوں نے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کا توہین مذہب کے الزام میں دفاع کیا تھا اور اسے بریت دلوائی کہتے ہیں کہ انہیں اپنی حفاظت کے متعلق خطرات لاحق ہیں، لیکن ان کا کہنا ہے کہ جو مرضی ہو جائے وہ پاکستان نہیں چھوڑیں گے۔ “مجھے غیر ملکی سفارتکاروں کی جانب سے بیرون ملک شہریت حاصل کرنے کی پیشکش کی گئی لیکن مجھے لگتا ہے کہ اس ملک کو میری ضرورت ہے“۔ سیف الملوک کہتے ہیں کہ اقلیتوں اور پسے ہوئے طبقات کو اچھے کریمنل مقدمات کی پیروی کرنے والے وکیل تک رسائی نہیں حاصل ہوتی اور اکثر وکیل حساس نوعیت کے مقدمات جن میں توہین مذہب کے مقدمات شامل ہیں کی پیروی کرنے سے انکار کر دیتے ہیں۔ سیف الملوک کا کہنا ہے کہ "میں استحصال کا شکار اقلیتوں کے حقوق کی خاطر جدو جہد جاری رکھوں گا جنہیں اس ملک کے عدالتی نظام سے انصاف نہیں ملا"۔
https://www.youtube.com/watch?v=a52c3WQawyg
سیف الملوک آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف دائر کردہ نظر ثانی کی درخواست پر عدالتی فیصلے سے ایک روز قبل پاکستان پہنچے۔ انہیں شدت پسند تنظیم تحریک لبیک کے کارکنوں کے آسیہ بی بی کو رہا کرنے کے خلاف پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے ملک چھوڑ کر ہالینڈ جانا پڑا تھا۔ سیف الملوک کہتے ہیں کہ جب انہوں نے آسیہ بی بی کے دفاع کا فیصلہ کیا تو ان کے بہت سے ساتھیوں اور دوستوں نے اس فیصلے کی مخالفت کی تھی جس کی وجہ ایسے مقدمے کی پیروی کرنے کی وجہ سے زندگی کو لاحق ہونے والے ممکنہ خطرات تھے۔ ان سب نے مجھ سے کہا کہ "اپنے بچوں کے بارے میں سوچو"، لیکن مجھے معلوم تھا کہ میں کیا کر رہا ہوں۔ سیف الملوک سابق گورنر سلمان تاثیر کے قتل کے مقدمے میں ممتاز قادری کے خلاف بھی استغاثہ کے وکیل تھے۔ اس مقدمے کا اختتام ممتاز قادری کی سزا اور اس کی پھانسی پر ہوا۔
سلمان تاثیر کی موت کا دن یاد کرتے ہوئے سیف الملوک کہتے ہیں کہ اس وقت کے چیف جسٹس اپنے چیمبر میں کچھ وکلا کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے جن میں عاصمہ جہانگیر اور میں بھی شامل تھے اور اس بات پر بحث کر رہے تھے کہ قتل کس قدر سفاکانہ تھا۔ افتخار چوہدری نے کہا کہ "کون اپنی زندگی داؤ پر لگا کر سلمان تاثیر کے قاتل کو سزا دلوانے کی ہمت کرے گا"؟ میں نے جواب دیا کہ میں کروں گا۔
انہیں اس بات کا افسوس بھی ہے کہ ممتاز قادری کے خلاف کوئی وکیل سامنے نہیں آیا اور پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سلمان تاثیر کے جنازے میں نظر نہیں آئی۔ "کوئی مولوی سلمان تاثیر کا جنازہ نہیں پڑھوانا چاہتا تھا۔ سب اپنی جان بچاتے ہوئے مذہب کے ساتھ اپنے لگاؤ کا ثبوت دینا چاہتے تھے"۔
https://www.youtube.com/watch?v=BAOj7D5KUbo
سیف الملوک بتاتے ہیں کہ ان سے اس وقت کے صوبائی وزیر قانون خلیل سندھو نے اس وقت آسیہ بی بی کے کیس کی پیروی کرنے کی درخواست کی جب آسیہ لاہور ہائی کورٹ سے اپنی سزا کے خلاف دائر درخواست کا مقدمہ ہار چکی تھی۔ وزیر قانون نے مجھے کہا کہ "تم ممتاز قادری کو سولی پر لٹکوا کر پہلے ہی اپنی زندگی کو داؤ پر لگا چکے ہو"۔ سیف الملوک کا کہنا ہے کہ تمام تر خطرات کے باوجود توہین مذہب کے شکار افراد کے مقدمے لڑنے کی ان کی رضامندی اور ہمت کو تسلیم کیا جائے تو اس کے باعث اور بھی مزید وکلا توہین مذہب کے الزامات کا شکار بے یار و مددگار افراد کی مدد کیلئے آگے بڑھیں گے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے توہین مذہب کے قانون کا غلط استعمال کرنے والوں اور مذہبی کارڈ کھیلنے والوں کو واضح پیغام دے دیا ہے۔
"جھوٹے گواہوں کی سرزنش کی گئی اور چیف جسٹس نے ان پر واضح کر دیا کہ ان کی اس حرکت کو برداشت کرنے کا یہ آخری موقع تھا"۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے پر اس کے خاندان کا ردعمل کیا تھا تو سیف الملوک نے بتایا کہ آسیہ کا خاوند اس کی رہائی کے بارے میں ذرہ برابر دلچسپی بھی نہیں رکھتا تھا۔ "آسیہ کا خاوند مقدمے کی پیروی نہیں کرنا چاہتا تھا۔ اس نے مقدمے کے دوران اور آسیہ بی بی کی بریت کے بعد بھی ایک موقع پر بھی مجھے کوئی پیفام نہیں بھیجا اور نہ ہی کوئی فون کال کی"۔