آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک

آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک
اب ایک اور مسیحی میاں بیوی کا مقدمہ لڑنے جا رہے ہیں جن کو توہینِ مذہب کے ایک کیس میں پھانسی کی سزا سنائی جا چکی ہے ان کو 2014 میں سزائے موت سنائی گئی تھی سزائے موت تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 295-C کے تحت سنائی گئی

گوجرہ کے ایک رہائشی نے ان کے خلاف ایک درخواست دائر کی تھی اس کا کہنا تھا کہ وہ ایک مسجد میں نمازِ تراویح ادا کر رہا تھا جب اسے ایک میسج موصول ہوا جس میں گستاخانہ الفاظ استعمال کیے گئے تھے

اس نے وکیل سے رابطہ کیا اور مقدمہ درج کروا دیا گیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان نے توہینِ مذہب کا الزام تسلیم کیا تھا۔ لیکن قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے مقدمات میں

اقبالی بیان تقریباً ہمیشہ ہی زبردستی دلوایا جاتا ہے اور توہینِ مذہب سے متعلق مقدمات میں عموماً انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے جاتے۔ دونوں افراد غیر تعلیم یافتہ ہیں جبکہ میسج میں انگریزی حروف کا استعمال کیا گیا ہے۔ نیا دور سے بات کرتے ہوئے سیف الملوک نے کہا کہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے اور پولیس کے سامنے دیے گئے اقبالی بیان کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔وہ پرامید ہیں کہ مسیحی جوڑے کو بری کروانے میں کامیاب ہو جائیں گے