آسیہ بی بی کی رہائی کے بعد پہلی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل

آسیہ بی بی کی رہائی کے بعد پہلی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل
پاکستان چھوڑنے اور کینیڈا روانگی کے بعد آسیہ بی بی کی پہلی بار تصویر منظر عام پر آئی ہیں۔ تصویر میں آسیہ بی بی کے چہرے پر مسکراہٹ واضح ہے جب کہ وہ ایک صحافی کے ساتھ موجود ہیں۔ یاد رہے کہ 8 مئی کو موصول ہونے والی اطلاعات میں آسیہ بی بی کے بیرون ملک جانے کی تصدیق کر دی گئی تھی۔ سفارتی ذرائع نے آسیہ بی بی کے باہر جانے کی تصدیق کی تھی۔

https://twitter.com/AsmatullahNiazi/status/1221851326574944259?s=20

توہین مذہب کے مقدمے میں بری ہونے کے بعد آسیہ بی بی نے پہلی بار ستمبر 2019ء میں گفتگو کی تھی جس میں انہوں نے ے توہین مذہب کے الزام سے بری کرنے پر پاکستان کی سپریم کورٹ کا شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ مجھے پاکستان چھوڑنے کا بہت دکھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی رہائی اور بریت پر عدالت عظمیٰ کی شکر گزار ہیں۔

آسیہ بی بی کی اب ایک تصویر منظر عام پر آئی ہے جس میں انہیں خوش و خرم دیکھا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ غیر ملکی خاتون صحافی نے آسیہ بی بی سے نامعلوم مقام پر ملاقات کی ہے جس کے بعد دونوں کی تصویر سامنے آئی۔ خیال رہے کہ اس سے قبل ایک بیان میں آسیہ بی بی نے کہا کہ کئی کیسز میں بھی ملزمان برسوں سے جیل میں قید ہیں۔ ان کا فیصلہ بھی میرٹ پر ہونا چاہئے۔ دنیا کو ان کی بات سننی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں پوری دنیا سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ اس مسئلے پر توجہ دیں۔ جس طرح کسی بھی شخص پر بغیر کسی مناسب تحقیقات کے، کسی مناسب ثبوت کے بغیر ہی توہین رسالت کے الزامات عائد کیے جاتے ہیں تو دنیا کو اس پر بھی دھیان دینا چاہئے۔ توہین رسالت کے قانون پر نظرثانی کی جانی چاہئے اور اس قانون کو لاگو کرتے وقت تحقیقات کا مناسب طریقہ کار ہونا چاہئے۔ہمیں بغیر کسی ثبوت کے کسی کو بھی اس فعل کے لئے گناہ گار نہیں سمجھنا چاہئے۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق 77 دیگر افراد توہین مذہب کے قوانین کے تحت پاکستان میں قید ہیں,جن میں کئی مسلمان ہیں۔ایسے کیسز میں ججز انتہا پسندی کے خطرات سے ڈرتے ہیں اس لیے ان کیسز کو لمبا کھینچا جاتا ہے۔ آسیہ بی بی کا مزید کہنا تھا کہ جب میری بیٹیاں جیل میں مجھ سے ملنے جاتی تھیں تو میں ان کے سامنے کبھی نہیں روئی تھی ، لیکن جب وہ مجھ سے جیل میں ملنے کے بعد واپس جاتی تھیں تو میں درد اور غم سے اکیلی ہی روتی تھی۔ میں ان کے بارے میں ہر وقت یہ سوچتی تھی کہ وہ کیسے زندگی گزار رہے ہیں۔