میں یہاں یہ ویڈیو اور اس میں دیا گیا پیغام محض اس لئے پیش کر رہا ہوں تاکہ کل کو مولانا صاحب اپنی بات سے پھر جائیں تو ہمارے پاس ثبوت موجود ہو۔ اس کا خدشہ مجھے اس لئے ہے کہ 4 جنوری 2011 کو جب ممتاز قادری نے سلمان تاثیر کا اسی کیس سے جڑے ایک بیان کے نتیجے میں قتل کیا تو موجودہ امیر جماعتِ اسلامی نے نہ صرف اسے ایک دن دہاڑے قتل قرار دیا بلکہ یہاں تک کہا کہ حکومت اپنے ہی گورنر کو تحفظ دینے میں ناکام ہو گئی ہے مگر جب اسی ممتاز قادری کو عدالتی حکم پر پھانسی دی گئی تو یہ جماعتِ اسلامی کا وفد ممتاز قادری کے جنازے میں بھی شریک تھا اور آج بھی اس بریت کے فیصلے کے خلاف بیان میں امیر جماعتِ اسلامی مولوی سراج الحق نے اس فیصلے کا حوالہ دیا ہے۔ آپ بھی پڑھیے:
امیر جماعت اسلامی مولوی سراج الحق نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے سپریم کورٹ کے آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ عوام کی خواہشات کے منافی ہے۔
سراج الحق نے اپنے بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ نے 2009 سے اس فیصلے کو روک رکھا تھا جبکہ ممتاز قادری، جس نے سلمان تاثیر کو دن دہاڑے اسلام آباد کی کہسار مارکیٹ میں قتل کیا تھا، کے متعلق فیصلہ کرنے میں بہت عجلت کا مظاہرہ کیا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہر بار جب اس قسم کا کوئی واقعہ سامنے آتا ہے تو مغرب گستاخی کے ملزمان کو ہاتھوں ہاتھ لیتا ہے۔ اس کے لئے انہوں نے سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کچھ ہی دنوں میں آسیہ مسیح کو بھی مغرب میں خوش آمدید کہا جائے گا۔
امیر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ آسیہ مسیح کے فیصلے پر سپریم کورٹ کو فل کورٹ بنچ بنا کر نظرِ ثانی کرنی چاہیے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ حکومت کو اس فیصلے کے خلاف عدالت میں جانا چاہیے۔
سراج الحق نے اس موقعے پر جمعہ کے روز ملک گیر احتجاج کا اعلان بھی کیا۔