عمران خان کو شہباز شریف اپنے متبادل نظر آتے ہیں اس لیئے جیل میں ڈال رکھا ہے: مریم نواز

عمران خان کو شہباز شریف اپنے متبادل نظر آتے ہیں اس لیئے جیل میں ڈال رکھا ہے: مریم نواز
 







پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ لوگ نواز شریف کو بدنام کرنے چلے تھے لیکن براڈشیٹ ان کے گلے پڑ گئی۔

مریم نواز لاہور کی احتساب عدالت میں اپنے چچا اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر ان سے ملاقات کے لیے پہنچی تھیں، جہاں انہوں نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے حکومت پر تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ براڈشیٹ میں حکومت نے اپنے فراڈ کرنے کے طریقے کو نواز شریف کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی لیکن وہ الٹ ہوگیا اور نواز شریف کی بے گناہی اللہ نے ثابت کردی اور یہ خود پھنس گئے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ انہوں نے قومی خزانہ برباد کیا جبکہ نکلا کچھ نہیں جبکہ یہ بھی معلوم ہوگیا کہ یہ اتنے کرپٹ، نااہل اور چور ہیں کہ انہوں نے براڈشیٹ سے بھی پیسے/کمیشن مانگے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ نواز شریف کو بدنام کرنے چلے تھے لیکن براڈشیٹ ان کے گلے پڑ گئی۔

شہباز شریف اور حمزہ شہباز سے متعلق کہا کہ انہوں نے ان لوگوں کو جس طریقے سے انتقام کا نشانہ بنایا ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ انہوں نے نواز شریف اور جماعت کو نہیں چھوڑا اور ان کے ساتھ کھڑے رہے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اصل میں عمران خان کو شہباز شریف سے خطرہ ہے اور جس سے عمران خان کو خطرہ ہوتا ہے وہ اسے جیل کے پیچھے رکھتا ہے یہ اس کے خوف کی نشانی ہے کیونکہ جتنا نااہل اور نالائق وہ ہے اور اس نے جو ملک کا حال کردیا ہے تو اسے شہباز شریف اپنے متبادل کے طور پر نظر آتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ اسی لیے عمران خان شہباز شریف کو انتخابی میدان سے باہر رکھنا چاہتے ہیں لیکن یہ دونوں بہت جلد باہر آئیں گے۔

الیکشن کمیشن پر پی ڈی ایم کے دھرنے میں بلاول بھٹو کی عدم شرکت سے متعلق زیرگردش خبروں کے حوالے سے جب مریم نواز سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ مجھے اس کا علم نہیں، اس بارے میں آپ پیپلزپارٹی سے پوچھیں۔

پی ڈی ایم سے متعلق حکومتی وزرا کے بیان پر انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم عوام کی تحریک ہے، ان کی تسلیاں میڈیا کے بیانات کی حد تک ہے جبکہ اندر ان کے ہاتھ پاؤں اور سانسیں پھولی ہوئی ہیں اور وقت آنے پر جب پی ڈی ایم اسٹرائیک کرے گی تو سب پتا چلے گا۔

یاد رہے کہ براڈشیٹ ایل ایل سی ایک برطانوی کمپنی ہے جو پرویز مشرف کے دور میں آئل آف مین میں رجسٹرڈ تھی اور اس نے پاکستانیوں کی جانب سے مبینہ طور پر غیرقانونی دولت کے ذریعے بیرون ملک خریدے گئے اثاثوں کا پتا لگانے کے لیے اس وقت کی حکومت اور نئے بننے والے قومی احتساب بیورو (نیب) کی مدد کی تھی۔

براڈ شیٹ کا دعویٰ ہے کہ وہ 20 جون 2000 میں اثاثہ برآمدگی کے سمجھوتے کی غرض سے قائم کی گئی تھی، جس نے ریاست، اداروں اور بدعنوانی کے ذریعے بیرونِ ملک لے جائی جانے والے رقم کے لیے اس وقت کے صدر اور نیب کے ساتھ مل کر کام کیا، تاہم 2003 میں نیب کی جانب سے اس معاہدے کو ختم کردیا گیا تھا۔