معروف قانون دان اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر عبدالطیف آفریدی پیر کو پشاور ہائی کورٹ کے بار روم کے اندر قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق لطیف آفریدی پر نامعلوم شخص کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ کے بار روم میں حملہ کیا گیا۔ شدید زخمی حالت میں ان کو فوری طور پر لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا مگر ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے عبدالطیف آفریدی جاں بحق ہو گئے ہیں۔
پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے عبدالطیف آفریدی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینئر وکیل کو مردہ حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں متعدد گولیاں لگی تھیں۔ ان کے جسد خاکی کو ایمبولینس کے ذریعے آبائی گاؤں روانہ کر دیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان پر ایک شخص کی جانب سے فائرنگ کی گئی اور حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ بھی ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے قانون دان لطیف آفریدی کے قتل پر نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیراعظم نے لطیف آفریدی کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت بھی کیا ہے۔