چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جج ارشد ملک کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ اصل معاملہ عدلیہ کی ساکھ ہے، لوگوں کو عدلیہ پر اعتماد نہیں ہوگا تو انصاف کیسے ہوگا، بنیادی مسئلہ ہی عدلیہ کے اعتماد کا ہے۔
درخواست گزار اکرام چوہدری نے کہا کہ عوام کا عدلیہ پر احترام مجروح ہوا ہے، اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہمیں ہدایت دینے کی ضرورت نہیں کہ تحقیقات کیسے ہوں، اس میں کوئی شک نہیں کہ اس معاملے میں غیر معمولی باتیں بھی ہیں، تحقیقات کس مرحلے پر ہوں، سوال یہ ہے کہ تحقیقات کس طرح سے کی جائے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا عدالت نے کچھ کرنا ہوگا تو خود کرے گی، مطالبے پر کچھ نہیں کریں گے، عدالتیں لوگوں کے کہنے پر کچھ نہیں کرتیں، سچ کی تلاشی بن نوع انسان کے آنے سے جاری ہے۔
وکیل صفائی نے کہا کہ حکومت کو بھی کمیشن بنانے کا اختیار ہے، اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جب سب کچھ سپریم کورٹ کرتی ہے تواعتراض ہوتا ہے، جج کے مس کنڈکٹ کو بھی جاننا ہے، عنقریب ہم کچھ چیزیں طے کریں گے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 23 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا اور تجاویز طلب کرلیں۔