عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن کا فیصلہ بدھ کو سنایا جائے گا

عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن کا فیصلہ بدھ کو سنایا جائے گا
پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے والے بھارت کے دہشتگرد بیٹے کلبھوشن کے مستقبل کا فیصلہ کل بدھ 17 جولائی کو ہوگا۔ عالمی عدالت انصاف بھارتی جاسوس کلبھوشن کے کیس پر اپنا محفوظ فیصلہ سنائے گی۔

پاکستانی وفد اٹارنی جنرل کی قیادت میں فیصلہ سننے کے لیے ہیگ روانہ ہوگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت انصاف کلبھوشن یادیو کیس کا فیصلہ 17 جولائی کو پاکستانی وقت کے مطابق شام چھ بجے ہیگ کے پیس پیلس میں سنائے گی۔ بھارتی اپیل کا فیصلہ پبلک سٹنگ کے دوران عالمی عدالت انصاف کے صدر اور جج عبدالقوی احمد یوسف سنائیں گے۔ کیس کا فیصلہ سننے کے لیے اٹارنی جنرل انور منصور کی قیادت میں پاکستانی وفد ہیگ کے لیے روانہ ہو گیا ہے جس میں ڈی جی سارک ڈاکٹر محمد فیصل بھی شامل ہیں۔

سماعت کے دوران بھارت کی طرف سے ہریش سالوے نے دلائل پیش کیے تھے جبکہ پاکستان کی طرف سے خاور قریشی نے بھرپور کیس لڑا تھا۔

یاد رہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے جاسوس کلبھوشن یادیو کو مارچ 2016 میں بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ کلبھوشن نے پاکستان میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں کا اعتراف کیا تھا جس پرفوجی عدالت نے اُسے سزائے موت سنائی تھی۔ 10 مئی 2017 میں بھارت نے کلبھوشن کے حوالے سے عالمی عدالت سے رجوع کیا تھا اور پھانسی کی سزا پر عمدرآمد رکوانے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ 15 مئی کو عالمی عدالت میں بھارتی درخواست کی سماعت ہوئی، دونوں ممالک کا موقف سننے کے بعد عدالت نے 18 مئی کو فیصلے میں پاکستان کو ہدایت کی کہ مقدمے کا حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن یادیو کو پھانسی نہ دی جائے۔

کلبھوشن یادیو کون ہے؟

بھارتی خفیہ ایجنسی کے جاسوس کلبھوشن سُدھیر یادیو کے پاسپورٹ کی کاپی کے مطابق وہ 30 اگست 1968 کو بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے شہر سانگلی میں پیدا ہوا، اس کا تعلق پولیس افسران کے خاندان سے ہے۔ اپنے بیان میں بھارت کے اس دہشتگرد بیٹے نے بتایا تھا کہ وہ نیوی میں حاضر سروس افسر ہے، اس نے 1987 میں نیشنل ڈیفنس اکیڈمی اور 1991 میں بھارتی نیوی میں شمولیت اختیار کی، جہاں اس نے دسمبر 2001 تک فرائض انجام دیے۔

2013 کے آخر میں اس نے بھارتی خفیہ ایجنسی کے لیے کراچی اور بلوچستان میں جاسوسی شروع کی۔ کلبھوشن یادیو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے گرفتار ہوا۔ اس کے بعد فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت اس کا ٹرائل کیا اور سزائے موت سنائی۔ جس کے بعد بھارت نے عالمی عدالت سے رجوع کیا تھا۔