چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے حکومت پر بھارتی جاسوس کلبھوشن اور تحریک طالبان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کو این آر او دینے کا الزام عائد کر دیا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کہتے رہے میں کسی کو این آر او نہیں دوں گا مگر جتنے این آر او عمران خان نے دیے تاریخ میں کسی وزیراعظم نے نہیں دیے۔
انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین، بی آر ٹی، مالم جبہ، بلین ٹری، چینی چوری پر این آر او دیا جارہا ہے یعنی ہر چیز پر ہی این آر او دیا جا رہا ہے جب کہ تازہ ترین این آر بھارتی جاسوس کلبھوشن کو دیا گیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں کلبھوشن کو ریلیف دینے کا معاملہ اٹھا تو آج آرڈیننس جاری کیا گیا، آج حکومت عالمی عدالت کو نہیں مان رہی، حکومت کلبھوشن کو این آر او دینے کی کوشش کر رہی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کلبھوشن کو این آر او دیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ احسان اللہ احسان کس کی قید میں تھا؟ کیسے گرفتار ہوا؟ اسے دوبارہ پکڑنے کیلئے کیا کیا جا رہا ہے؟ احسان اللہ احسان کو بھی این آر او دیا گیا اور اس کی رہائی کا جواب بھی آج تک ایوان میں نہیں دیا گیا۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نے اپنے کسی بیان میں بھی دہشت گردوں کی مخالفت تک نہیں کی، وزیراعظم کے خلاف پریس کانفرنس یا تقریر کرو تو احسان اللہ احسان سے دھمکی آتی ہے، احسان اللہ احسان نے ہماری جماعت سے کیا کیا اس کا جواب نا دیں مگر اے پی ایس کے بچوں کا جواب تو دینا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہاؤس کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا، راتوں رات آرڈیننس جاری کردیا، ہمارے احتجاج پر اب معاملہ یہاں لایا گیا ہے، اگر آپ آئی سی جے کے قانون کو نہیں مانتے تو پاکستان کے قانون سے این آر او نہ دیں، کلبھوشن مانتا ہے کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی کرتا تھا، عمران خان اور تحریک انصاف این آر او کا جواز پیش کر رہی ہے۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا نیب کو سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اس لیے ایک نیا احتساب ادارہ بنائیں جو حکومت، اپوزیشن دونوں کا احتساب کرے تاکہ احتساب کے لیے پاکستان میں ایک ادارہ ہو جو سب کا بلا تفریق احتساب کرے۔