وسعتِ کائنات میں ساتھی
اک تیرا ہی خیال رہتا ہے
لمس، چاہت، مروتیں، خوشبو
درد ہی دردِ حال رہتا ہے
وقت کیا ہے شعورِ بے خوابی
دل میں ہر دم سوال رہتا ہے
پھول، مٹی، ہوا اور کرنوں میں
عشق کا کچھ کمال رہتا ہے
درد سرمایائے وفا بن کر
مظطرب محوِ خال رہتا ہے
حادثوں سے بھرا یہ چوراہا
منزلِ لب وصال رہتا ہے
زیست سے ظلم کو مٹانے میں
لال منظربحال رہتا ہے
دھن تو سب نے ہی سُن رکھی ہوگی
روح میں سُروتال رہتا ہے