راجا مسرور حسن کی نظم ’مت دیکھو اپنے ہاتھوں کو‘

راجا مسرور حسن کی نظم ’مت دیکھو اپنے ہاتھوں کو‘
مت دیکھو اپنے ہاتھوں کو

مت دیکھو ریکھ کی تحریریں

سب تحریریں بے معنی ہیں

سب خواب ادھورے رہنے ہیں

یہ ہاتھ جو تیرا سب کچھ ہیں

یہ خواب جو تیرا سب کچھ ہیں

اُن خوابوں کو اِن ہاتھوں پر

جو پا لینے کی خواہش میں

دیکھے ریکھ کی تحریریں

وہ ریگِ رواں کی مانند ہو

جو خود کو بکھرتے دیکھ سکے

مت دیکھو اپنے ہاتھوں کو