پاکستان تحریک انصاف والے جو کچھ یہ کر رہے ہیں میں اسے دہشت گردی سمجھتا ہوں، میرے نزدیک نظریاتی دہشت گردی بندہ قتل کرنے سے بھی بڑی ہے کیونکہ قرآن کہتا ہے کہ فتنہ قتل سے بڑا ہے۔ پی ٹی آئی والے جو کچھ کر رہے ہیں یہ فتنہ ہے۔ اس بات کو یہ خود بھی تسلیم کر چکے ہیں۔ یہ کہنا ہے معروف مذہبی سکالر انجینیئر محمد علی مرزا کا۔
یوٹیوب پر ایک پوڈکاسٹ کے دوران ان کا کہنا تھا شیر افضل مروت نے بیرسٹر گوہر کے ساتھ بیٹھ کر پریس کانفرنس میں کہا کہ عادل راجہ جو کچھ کر رہا ہے غلط ہے۔ میں نے شیر افضل مروت سے گن پوائنٹ پہ نہیں کہلوایا تھا، حالانکہ اس سے پہلے ہم بھی عادل راجہ کے بارے میں یہی باتیں کر رہے تھے۔ عادل راجہ نے مجھ پر جھوٹا الزام لگایا تھا کہ انجینیئر محمد علی مرزا کو اسٹیبلشمنٹ نے لانچ کیا ہے۔ ایک ایسا شخص میرے بارے میں یہ کہہ رہا تھا جو خود گن پوائنٹ پہ میڈیا پہ لانچ ہوا تھا صرف عمران خان کو بُت بنانے کے مقصد سے۔ وہ خود اسٹیبلشمنٹ کا بغل بچہ تھا، ان کی تنخواہوں پہ پلنے والا تھا۔ بعد میں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ہو کر عمران خان کے ساتھ ہو گیا۔ مجھ پر یہ جھوٹا الزام لگا رہا تھا حالانکہ میری تو اپنی نوکری اسٹیبلشمنٹ نے 2017 میں ختم کروائی تھی۔ میں تو خود اسٹیبلشمنٹ کا ڈسا ہوا ہوں۔
تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
انہوں نے بتایا کہ عمران خان جب 2018 میں وزیر اعظم بنا تو اس حوالے سے میں نے انہیں بھی خط لکھا، میں نے ایک ایک بندے کو اپروچ کیا کہ یہ میرے ساتھ ظلم کر رہے ہیں۔ میں اس سلسلے میں عدالت بھی گیا۔ جسٹس اطہر من اللہ جو آج کل اتنا نظریاتی بنا ہوا ہے، انہی کے پاس میرا کیس لگا تھا۔ اس وقت یہ اسٹیبلشمنٹ کا بغل بچہ ہوا کرتا تھا اور آج بڑا نظریاتی بنا ہوا ہے۔ مجھے ان سب کا ماضی پتہ ہے۔ یہ سب لوگ اس وقت اگر جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ کھڑے ہوتے تو میں ان کے اخلاص کو مانتا۔ میں صرف جسٹس بابر ستار کی عزت کرتا ہوں مگر ان کا حال یہ ہے کہ اس وقت ان کے جج بننے کی سب سے زیادہ مخالفت پی ٹی آئی نے ہی کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی کوئی ایک خامی بتا دیں جو اس سے بھی زیادہ بری شکل میں پی ٹی آئی اور اس کے بڑوں میں نہ آئی ہو، میں اس کو ثابت کر سکتا ہوں مگر جس پلیٹ فارم پہ ہم گفتگو کر رہے ہیں وہ سیاسی نہیں ہے، اس لیے اس گفتگو کو کسی اور پلیٹ فارم پہ کریں گے۔