قومی اسمبلی: مراد سعید کے علاوہ ہنگامہ آرائی کرنے والے 7 اراکین پر پابندی عائد

قومی اسمبلی: مراد سعید کے علاوہ ہنگامہ آرائی کرنے والے 7 اراکین پر پابندی عائد
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس میں ہنگامہ آرائی اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنے والے اراکین پر ایوان میں داخلے پر پابندی عائد کردی تاہم حکومتی بنچز پر کھڑے ہو کر اپوزیشن کو بجٹ کاپیاں مارنے والے وفاقی وزیر مراد سعید کا نام شامل نہیں کیا گیا۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق اسپیکر اسد قیصر نے ایوان میں ہنگامہ آرائی اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنے والے اراکین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے، ان کے اسمبلی کی حدود میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اراکین قومی اسمبلی پر یہ پابندی اگلے احکامات تک جاری رہے گی۔ سیکریٹریٹ نے کہا کہ اسپیکر نے اراکین کے خلاف یہ کارروائی قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے تحت کی ہے۔ جن اراکین پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں علی نواز اعوان، عبدالمجید خان، فہیم خان، شیخ روحیل اصغر، علی گوہر خان، چوہدری حامد حمید اور آغا رفیع اللہ شامل ہیں۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے اس سلسلے میں متعلقہ اراکین اور اسمبلی سیکیورٹی کو احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔ اسپیکر اسمبلی اسد قیصر نے اس متعلق سوشل میڈیا پر بھی بیان دیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ قائدحزب اختلاف کی تقریر کے دوران خلل پیدا کرنے والے ارکان کا رویہ غیر پارلیمانی تھا۔

https://twitter.com/AsadQaiserPTI/status/1405090106789216259

اسد قیصر نے کہا کہ ان اراکین کا رویہ نامناسب تھا، ان کے ایوان میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اس سے قبل ایوان میں گزشتہ روز ہوئی ہنگامہ آرائی کی تحقیقات کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے آج ایوان میں نصب کیمروں کی فوٹیجز دیکھی تھیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں آج اسمبلی اجلاس میں گزشتہ روز قومی اسمبلی میں ہوئی ہنگامہ آرائی کا معاملہ زیر غور آیا، اجلاس میں ہنگامہ آرائی کی ویڈیوز بھی دیکھی گئیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی بجٹ تقریر کے دوران حکومتی اراکین اور وزرا کی جانب سے شور شرابا کیا گیا تھا جبکہ اپوزیشن نے بھی اس میں بھرپور حصہ لیا تھا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف ن مناسب زبان اور بجٹ کی کاپیاں پھینکنے سمیت شور شرابے کے باعث اسپیکر کو متعدد مرتبہ اجلاس میں وقفہ لینا پڑا۔ اسد قیصر نے ایوان کو چلانے کی کوشش کی اور حکومت و اپوزیشن اراکین سے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی نشستوں پر بیٹھنے اور اپوزیشن لیڈر کی تقریر سننے کا کہا۔

حکومتی اراکین کی جانب سے ایوان میں ہنگامہ آرائی کے باعث اسپیکر قومی اسمبلی نے متعدد مرتبہ اعلان کیا کہ ایوان کی کارروائی کو جاری رہنے دیا جائے لیکن ناکامی پر انہوں نے ایوان کی کارروائی کو کچھ دیر کے لیے ملتوی کردیا۔ اجلاس کی کارروائی ملتوی ہونے کے بعد ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین میں جھڑپ بھی ہوئی۔

دوران اجلاس اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب پی ٹی آئی کے اسلام آباد سے رکن قومی اسمبلی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی علی نواز اعوان نے مسلم لیگ (ن) کے رکن شیخ روحیل اصغر کو بجٹ کی کتاب دے ماری اور ان کے لیے نا مناسب زبان استعمال کرتے رہے۔ بعد ازاں جب شہباز شریف نے دوبارہ تقریر شروع کی تو ان کے اراکین نے انہیں گھیرے میں لیے رکھا اور حکومتی اراکین کو قریب آنے کا موقع نہیں دیا تاہم وہ شور شرابا اور یہاں تک کہ ایوان کے اندر سیٹیاں بھی بجاتے رہے۔