گالی دینا پنجاب کا کلچر ہے: شیخ روحیل اصغر

گالی دینا پنجاب کا کلچر ہے: شیخ روحیل اصغر
لیگی رکن اسمبلی شیخ روحیل اصغر نے گالم گلوچ کو پنجاب کے کلچر سے جوڑ دیا۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں ارکان نے ایوان کا تقدس پامال کرتے ہوئے اسے میدان جنگ میں تبدیل کردیا تھا۔ اجلاس کے دوران حکومت اور ن لیگی ارکان کے درمیان ہونے والی لڑائی میں ایک دوسرے پر کتابوں سے حملے کیے گئے، جبکہ سکیورٹی اہل کار بھی اراکین کو روکنے میں ناکام ہوگئے تھے۔ جس پر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے سینیٹ سیکرٹریٹ سے مدد طلب کی گئی۔ جس کے بعد ایوان کی کشیدہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے اضافی سارجنٹ ایٹ آرمز کی خدمات قومی اسمبلی کے سپرد کردی گئی۔اسی حوالے سے اب پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شیخ روحیل اصغر کا کہنا ہے کہ گالی دینا پنجاب کا کلچر ہے۔

صحافیوں نے گذشتہ روز ہونے والے واقعے سے متعلق سوال کیا تو روحیل اصغر نے کہا کہ گالیاں دینا پنجاب کا کلچر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ہو جاتا ہے غصے میں آکر انسان گالی دے ہی دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کاغذ کا صرف ایک رخ دکھا رہا ہے ، آپ کو حقائق جاننے چاہیئں کہ مجھے گالی دینے کی ضرورت کیوں پڑی۔ روحیل اصغر نے کہا کہ وہاں خواتین کو مارا جارہا تھا اور میری غیرت گوارا نہیں کرتی کہ یہ سب کچھ ہورہا ہو اور میں خاموش ہو جاؤں۔

https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1405130789529034755

جب ان سے سوال کیا گیا کہ ملیکہ بخاری نے الزام عائد کیا ہے کہ آپ نے انہیں کتاب ماری،جس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ملیکہ بخاری کو کتاب ماری گئی تو اس وقت قومی اسمبلی میں موجود ہی نہیں تھا،انہیں شاہ محمود قریشی نے کتاب ماری ہو گی۔دوسری جانب گالی کو پنجاب کے کلچر سے جوڑنے پر روحیل اصغر پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔پی ٹی آئی رہنما محمود الرشید کا کہنا ہے کہ گالی دینا پنجاب کا کبھی کلچر تھا اور نہ ہوگا، ہاں البتہ پارلیمنٹ میں گالی اور دھینگا مشتی کا کلچر پی ٹی آئی کے پارلمنٹ میں جانے سے پہلے ہی ن لیگ متعارف کروا چکی ہے

خیال رہےکہ اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت کمیٹی نے قومی میں اسمبلی ہنگامے کے متعلق انکوائری مکمل کرلی ہے۔ ذرائع کے مطابق ہنگامہ آرائی کرنے والوں میں حکومت کی طرف سے علی نواز اعوان، فہیم خان اور عطا اللہ خان شامل تھے۔ اپوزیشن کے علی گوہر، محسن شاہ نوازانجھا اور شیخ روحیل اصغر بھی ہنگامہ آرائی کرنے والو ں میں شامل تھے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کےسید آغا رفیع اللہ پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ جبکہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے متعلقہ اراکین اور اسمبلی سیکیورٹی کو احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں