اسلام آباد: مکان پر غیر قانونی قبضہ اور فراڈ ، پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے صدر کے بیٹے کے خلاف دو عدالتوں میں مقدمات درج

اسلام آباد: مکان پر غیر قانونی قبضہ اور فراڈ ، پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے صدر کے بیٹے کے خلاف دو عدالتوں میں مقدمات درج
حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے آزاد کمشیر کے صدراور سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود کے بیٹے فہد سلطان کے خلاف اسلام آباد کے پوش علاقے میں واقع گھر پر غیر قانونی قبضے ، فراڈ اور غیر قانونی فروخت کے کیسز میں اسلام آباد کی دو عدالتوں میں مقدمات درج ہوئے ہیں۔
پہلا مقدمہ اسلام آباد کی مقامی عدالت میں درج ہوا۔ جس میں یہ درخواست پشاور سے تعلق رکھنے والے وزارت خارجہ سے ریٹائرڈ افسر ڈاکٹر ہمایوں خان کی بیٹیوں اور بیوی نے اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت میں دائر کیا ہے۔ فہد سلطان کے خلاف کرایہ ناہندہ کیس اور گھر پر غیر قانونی قبضے کیس میں دائر درخواست پر آج اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت میں سماعت ہوئی۔
فہد سلطان کے خلاف فراڈ کا دوسرا مقدمہ سینیٹر دلاور خان کے بیٹے عباس خان نے اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت میں درج کیا ہے۔جس میں ڈاکٹر ہمایون خان کے خاندان کو بھی فریق بنا دیا گیاہے اور اس کیس پر سماعت 22 جون کو ہوگی ۔
عدالت کو درخواست گزار نے بتایا کہ وہ اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف ایٹ میں واقع مکان کا اصل مالک ہے اور دسمبر 2019 میں انھوں نے اپنا مکان پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود کے بیٹے فہد سلطان کو 325،000 ہزار روپے ماہانہ پر کرائے پر دیا اور انھوں نے چھ مہینے کا ایڈوانس رینٹ جمع کرایا۔ درخواست گزار نے اپنی درخواست میں واضح کیا ہے کہ چھ مہینے پورے ہونے کے بعد فہد سلطان نے جولائی 2020 میں ان کو چھ مہینے کا کرایہ ایڈوانس میں ادا کرنے کے لئے 975،000 کے دو چیک حوالے کئے جن میں 975،000 کا ایک چیک کیش ہوا جبکہ دوسرا چیک بینک نے رقم نہ ہونے کی بناء پر واپس کردیا۔
درخواست گزار کی جانب سےعدالت میں جمع کرائی گئی درخواست میں واضح کیا گیا ہے کہ فہد سلطان نے ایک تیس لاکھ پچیس ہزار روپے کا ایک اور چیک ہمارے حوالے کیا جس کو بھی بینک نے رقم نہ ہونے کی بناء پر رد کیا۔
درخواست گزار نے موقف درخواست میں کہا ہے کہ فہد سلطان ان کا ناہندہ ہے اور ستمبر 2020 سے اب تک انھوں نے کوئی کرایہ ادا نہیں کیا اور فہد سلطان پر 20 لاکھ روپے سے زیادہ کرایہ جمع ہوچکا ہے۔
درخواست گزار کے مطابق جب وہ فہد سلطان سے معاملات حل کرنے کے لئے ان کے دفتری پتے پر پہنچے تووہ جگہ وہ چھوڑ چکے تھے جس کے بعد وہ ایف ایٹ میں واقع اپنے گھر پہنچے جہاں ان پر انکشاف ہوا کہ فہد سلطان نےہمارا گھر کسی اور کے حوالے کردیا تھا۔ درخواست گزار نے کہا کہ سینیٹر دلاور خان کے بیٹے عباس خان ان کے مکان میں رہائش پزیر تھے اور انھوں نے ان کو جواب دیا کہ یہ گھر وہ فہد سلطان سے 23 کروڑ روپے میں خرید چکے ہیں۔
واضح رہے کہ وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) نے عدالت کے سامنے موقف اپنایا کہ یہ ایف ایٹ میں واقع مکان تاحال ڈاکٹر ہمایوں خان کے فیملی کے نام ہے۔
عدالت کو فہد سلطان کے وکیل نے بتایا کہ ان کا موکل آج ایک مہینے کا کرایہ ادا کردینگے جس کے بعد عدالت نے کیس پر سماعت 22 جون تک ملتوی کردی۔
دوسرے مقدمے میں عباس خان نے اسلام آباد کی مقامی عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ ایف ایٹ میں واقع گھر وہ فریق اول فہد سلطان اور ڈاکٹر ہمایوں خان کی بیوی فریق دوم سے 23 کروڑ روپے میں خرید چکے ہیں اور 8 کروڑ کی پیشگی رقم بھی وہ ادا کرچکے ہیں اور بقایا رقم وہ الاٹمنٹ کے بعد ادا کرینگے۔ درخواست گزار نے اپنے درخواست میں موقف اپنایا کہ ان کا فریق اول فہد سلطان سے گھر خریدنے کا معاہدہ ہوا تھا اور مطلوبہ رقم بھی وہ ادا کرچکے ہیں لیکن اب وہ معاہدے سے انحراف کرنا چاہتے ہیں اور مدعی کو بغیر کسی قانونی سہارے گھر سے بے دخل کرنا چاہتے ہیں۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔