سعودی عرب میں خواتین کاروباری شعبے میں تیزی سے آگے بڑھتی جا رہی ہیں، ایسی ہی ایک خاتون اثیر الخلب بھی ہیں جن کے بنائے عربی قہوے نہایت پسند کیے جا رہے ہیں۔
سعودی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے اثیر الخلب کا کہنا تھا کہ میں نے نوٹ کیا کہ لاکھوں ہم وطن عربی قہوے کے دلدادہ ہیں، یہیں سے میرے ذہن میں یہ بات آئی کہ کیوں نہ عربی قہوے کا کاروبار شروع کروں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بچپن ہی سے عربی قہوے کا شوق تھا اور یہ مجھے بے حد پسند تھا، عمر گزرنے کے ساتھ عربی قہوے کا شوق بڑھتا گیا اور ایک دن وہ آیا کہ میں نے اسے اپنے روزگار کا ذریعہ بنا لیا۔
اثیر الخلب نے بتایا کہ میں نے قہوے کا پاﺅڈر تیار کرنا شروع کیا اور صارفین سے اس کے بارے میں رائے لی، پھر تیار شدہ عربی قہوے کا پاﺅڈر دکانوں پر فراہم کرنے لگی۔
اثیر نے بتایا کہ عربی قہوے کو عرب دنیا میں متعارف کروانے کے لیے ابوظہبی میں ایک پروگرام کا انعقاد ہوا تھا۔ اس میں شرکت کے لیے 400 افراد کے ساتھ مجھے بھی نامزد کیا گیا، مقابلے میں ہمارے تیار کردہ قہوے کو بے حد پذیرائی ملی۔
اثیر کا کہنا ہے کہ عربی قہوے کی تیاری میں بنیادی اصول یہ ہے کہ معیاری ہو، میں نے عربی قہوے سے متعلق آباؤ اجداد کی ثقافت اور عصری انداز کا حسین امتزاج تیار کیا۔ یہی وجہ ہے کہ قہوہ بڑے پیمانے پر پسند کیا جا رہا ہے۔
اثیر نے ماحول دوست قہوہ بیگ بھی متعارف کروائے، اب وہ آن لائن قہوے کا کاروبار کامیابی سے چلا رہی ہیں۔