وزير دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت نے ريکارڈ نہ ملنے پر ايک پاکستانی بزنس مين پر جرمانہ کرکے تقريباً 150 ملين پائونڈ پاکستان بھجوائے، مگر مسروقہ مال رياست کے اکائونٹ ميں نہيں آيا۔
یہ بات انہوں نے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی کے زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ برطانيہ سے آئی رقم اُس بزنس مين کو واپس کر دی گئی اور بدلے ميں اس بڑی شخصيت نے عمران خان کو نوازا۔
وزير دفاع کا کہنا تھا کہ برطانيہ سے آئی 45 ارب روپے کو رياست کے اکاونٹ میں جمع کرنے کے بجائے سپريم کورٹ کے جرمانے ميں ايڈجسٹ کرديے گئے اور بدلے میں بزنس مين کی جانب سے 450کنال زمين اور 50 کروڑ نقدی سے نوازا گيا۔
سماء ٹی وی کے مطابق خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بہت سے سکینڈلز ہیں جن پر عمران خان سے جواب لیں گے۔ برطانیہ سے پوچھیں گے کہ پینتالیس ارب کس مقصد کیلئے واپس کئے تھے؟ معاملے کی تحقیقات کرينگے اور برطانیہ سے بھی بات کرينگے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بدلے القادر یونیورسٹی کیلئے ساڑھے400 کنال زمین دی گئی جبکہ فرحت شہزادی کو 200کنال زمین دی گئی۔
وزير دفاع کا کہنا تھا کہ لندن سے45 ارب روپے اسکولز،کالجز اور صحت کیلئے بھیجے گئے مگر رقم انہی کو دے دی گئی جن کی رقم جائز نہ ہونے پر پکڑی گئی تھی اور 45 ارب روپے نجی سوسائٹی کو دیے گئے جرمانے میں ایڈجسٹ کیے گئے۔
وزير دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ چند روز میں اپوزیشن لیڈر اور چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی کا فیصلہ ہوجائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست مخالف الزامات پر گرفتار رکن قومی اسمبلی کو یہاں نہیں لایا جارہا، 75 سال میں ریاست مخالف لوگ پیدا کیے گئے مگر یہ سلسلہ بند ہوناچاہیے۔