گوادر حق دو تحریک نے پرامن احتجاجی دھرنے کا آغاز کر دیا ہے۔ سینکڑوں شہری گوادر پورٹ کے سامنے مطالبات منظور ہونے تک دھرنا دے کر بیٹھ گئے ہیں۔
گوادر حق دو تحریک کا یہ پرامن احتجاجی دھرنا گزشتہ روز 15 نومبر سے غیر معینہ مدت کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ پیر کی صبح ہزاروں کی تعداد میں لوگ گوادر سید ہاشمی چوک سے گوادر پورٹ کے سامنے ریلی کی شکل میں پہنچے جبکہ مختلف علاقوں اور مکران سمیت دیگر سے بھی قافلے دھرنے میں شریک ہوئے۔ اس کے علاوہ سول سوسائٹی کیچ اور آل پارٹیز کیچ نے بھی دھرنے میں شرکت کی۔
گوادر کو حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ گوادر کی سمندری حدود میں غیر قانونی ٹریلر پر مکمل پابندی لگائی جائے۔ لاپتا افراد کو بازیاب کیا جائے، پاک ایران سرحدی کاروبار پر سے پابندیاں ہٹائی جائیں اور سیکیوریٹی کے نام پر غیر ضروری تمام چیک پوسٹس کا خاتمہ کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ آج سے ڈیڑھ ماہ قبل وفاقی اور صوبائی حکومت کے نام اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیے تھے اور حکومت کو ایک ماہ کا وقت دیا تھا لیکن بعد میں بلوچستان حکومت میں تبدیلی کی وجہ سے انھوں اپنے احتجاجی دھرنے کو پندرہ دن کے لیے موخر کیا۔
گوادر دھرنے سے آل پارٹیز کیچ اور سول سوسائٹی کیچ کے قائدین نے بھی تقاریر کی۔ سول سوسائٹی کیچ کے سربراہ کامریڈ گلزار دوست نے اپنی تقریر میں گوادر کے باشندوں کی کسمپرسی اور کاروبار پر بندش کے خلاف اداروں کی پالیسیوں پر سخت تنقید کی۔