پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے

پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے
پاکستان ووٹ کی طاقت سے قائم ہوا اور اس کے بانی نے جمہوریت کو ملک کے لئے نا گزیر قرار دیا لیکن المیہ ہے کہ ہر دور میں جمہوریت کے قاتلوں کو کمک ہماری عدلیہ اور چند مفاد پرست سیاستدان ہی پہنچاتے رہے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور ان مفاد پرست سیاستدانوں کی ہی وجہ سے قائد کا ملک آج آدھا رہ گیا ہے لیکن ہم ہیں کہ ابھی تک تحربات میں مصروف ہیں۔

پچھلی دونوں حکومتیں اپنے پانچ سالہ دور اقتدار میں اختیار نہ ملنے کا رونا روتی رہیں

کہنے کو ہمارا ملک جمہوری ہے جہاں ہر شخص اور ادارہ آئین میں دی گئی آزادی کو مکمل طور پر استعمال کر سکتا ہے لیکن کیا واقعی ایسا ہے بھی۔ آئین کے تحت اس ملک کے تین اہم ادارے مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ ہیں جبکہ ایک اور ادارہ جو جمہوریت کی روح کہلاتا ہے وہ میڈیا ہے کیونکہ یہی ادارہ عوام کی مشکلات اور شکایات بلند ایوانوں تک پہنچاتا ہے۔
آئین کہتا ہے کہ ہر پانچ سال بعد اتخابات کرائے جائیں گے اور جیتنے والی جماعت کو اقتدار مکمل اختیار کے ساتھ منتقل کر دیا جائے گا۔ پچھلے دس سال کے دوران ہم تین انتخابات سے گزر چکے ہیں۔ پچھلی دونوں حکومتیں اپنے پانچ سالہ دور اقتدار میں اختیار نہ ملنے کا رونا روتی رہیں اور جب بھی اس سلسلے میں کوئی قدم اٹھانے کی کوشش کی گئی تو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس چپقلش کی وجہ سے ہی پچھلے دس سالوں میں چار وزارائے اعظم دیکھنے میں آئے۔

کون نہیں جانتا کہ ان چاروں مارشل لاء ایڈمنسٹریٹرز کو سند جواز ہماری عدلیہ ہی نے مہیا کی

اس ملک میں چار بار مارشل لاء لگ چکے ہیں اور ان کا مجموعی عرصہ اقتدار تمام سیاستدانوں کے اجتماعی اقتدار سے زیادہ ہے۔ کون نہیں جانتا کہ ان چاروں مارشل لاء ایڈمنسٹریٹرز کو سند جواز ہماری عدلیہ ہی نے مہیا کی لیکن اس کے برخلاف اگر کسی سویلین حکمران نے اپنے ایک ماتحت ادارے کی حکومتی امور میں مداخلت کو روکنے کی کوشش کی تو عدلیہ نے عوام کے منتخب حکمرانوں کا ساتھ دینے کی بجائے طاغوتی طاقتوں کا ساتھ دیا۔ لطف کی بات یہ ہے کہ ہم ہر سیاستدان کو میدان سیاست سے باہر کرنے کے لئے کرپشن کا جھنجھنا بجاتے آ رہے ہیں اور نوبت با ایں جا رسید کہ کرپشن کی بات سن کر ہی عوام قہقہ لگانے لگتے ہیں۔

نہ عوام کی نظر میں کوئی عزت ہے اور نہ طاقتور ادارے کے لوگوں میں ان کی کوئی توقیر

ہمارے مفاد پرست ساستدان صرف جزوقتی فائدے کے لئے ذیلی طاقتور ادارے کا ساتھ دیتے ہیں حالانکہ انہیں بھی معلوم ہوتا ہے کہ ان حرکات کی وجہ سے ان کی نہ عوام کی نظر میں کوئی عزت ہے اور نہ طاقتور ادارے میں ان کی کوئی توقیر ہے۔ جس دن ہمارے سارے سیاستدان، میڈیا اور سول سوسائٹی مل کر یہ فیصلہ کر لیں گے کہ اب اس ملک میں صرف سولین بالادستی ہی چلے گی تو دنیا کی کوئی طاقت انہیں ایسا کرنے سے نہیں روک سکے گی۔ پاکستان کی اقوام عالم میں عزت کا اب صرف ایک ہی راستہ ہے کہ یہاں عوامی نمائندوں کے ذریعے مکمل سویلین بالا دستی قائم ہو۔

مصنف ایک سیاسی ورکر ہیں۔