پاکستانی معیشت خطے کی مجموعی معاشی ترقی پر منفی اثرات مرتب کرے گی، آئی ایم ایف نے خبردار کر دیا

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے یہ پیش گوئی کی ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستانی معیشت بڑے پیمانے پر سست روی کا شکار ہو گی جس سے خطے کی مجموعی معاشی ترقی کی شرح پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

آئی ایم ایف کے شعبہ مشرقی وسطیٰ اور وسط ایشیا کے ڈائریکٹر جہاد آرزو نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان کے تناظر میں عالمی معاشی صورت حال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ان خطوں میں پالیسی سازی کی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

اس خطے میں تیل کے درآمدکنندگان کے لیے شرح نمو 2018ء میں چار اعشاریہ دو فی صد سے کم ہو کر تین اعشاریہ چھ  فی صد ہونے کا امکان ہے جس کی بڑی وجہ کمزور عالمی معاشی ماحول ہے۔



جہاد آرزو نے کہا، ’’تیل درآمد کرنے والے ملکوں کی ایک بڑی تعداد کے لیے قرضوں کی بڑھتی ہوئی شرح ان ملکوں کے اقتصادی استحکام کے لیے چیلنج بن چکی ہے اور ان بھاری قرضوں کے باعث صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر اور سماجی پروگراموں میں سرمایہ کاری کے تناظر میں مالیاتی خلا پیدا ہوا ہے۔‘‘

آئی ایم ایف کے مطابق، بجٹ پر پڑنے والے اس دبائو کے باعث اصلاحاتی عمل کے ساتھ ساتھ درمیانی شرح نمو میں تیزی سے اضافے کی ضرورت ہے جس سے مراد یہ ہے کہ ایسے اقدامات کیے جائیں جن سے کاروباری اور انتظامی ماحول کو بہتر بنایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت قرضوں سے نہیں چلتی، اور نہ ہی بہتان تراشی معیشت سدھار سکتی ہے

عالمی مالیاتی ادارے کے ڈائریکٹر کہتے ہیں کہ سست ہوتی ہوئی عالمی معاشی شرح نمو اور تجارت کے ساتھ ساتھ عالمی سیاسی تنازعات اور دیگر بیرونی عوامل کے باعث اس خطے کو معاشی طور پر مختلف چیلنجز کا سامنا ہے اور یہ صورت حال اس بات کی متقاضی ہے کہ فوری طور پر ایسی اصلاحات کی جائیں جن کے ذریعے اقتصادی لچک اور محفوظ مجموعی معاشی شرح نمو حاصل کی جا سکے۔



آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں بڑھتے ہوئے عالمی قرضوں پر تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے اور کہا ہے کہ عالمی قرضوں کا حجم اب 164 ٹریلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے جو عالمی جی ڈی پی کا 225 فی صد ہے۔ آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں دنیا بھر کی عوام اور نجی شعبہ 2008ء کے مالیاتی بحران کی نسبت زیادہ قرض میں ڈوبا ہو گا جب عالمی قرض بلند ترین شرح پر تھا جو مجموعی عالمی جی ڈی پی کا 213 فی صد تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی معیشت کو بچانے کے لئے عمران خان کو یہ چار اقدامات اٹھانے پڑیں گے۔ لیکن شاید وہ ایسا نہ کریں

یہ واضح کر دینا ضروری ہے کہ ایک جانب تو ان قرضوں کے باعث بہت ساری معیشتیں تیزی سے ترقی کر رہی ہیں جن کی ذمہ داری بڑی حد تک چین کی طرح کی ابھرتی ہوئی معاشی طاقتوں پر بھی عائد ہوتی ہے جو 2007ء سے اب تک عالمی قرضوں میں مجموعی طور پر 43 فی صد اضافے کا باعث بنا ہے۔