لاہور ہائی کورٹ میں دوران سماعت خاتون پروفیسر کا شورشرابہ، عدالت نے ہتھکڑی لگوا دی

لاہور ہائی کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بنچ نے پنجاب یونیورسٹی کی خاتون پروفیسر کی گرفتاری کا حکم دے دیا جو اپنے خلاف مقدمہ کی سماعت کے دوران شورشرابہ کر رہی تھیں۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں بنچ نے خجستہ رحمان کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور آئندہ آنیوالے  ججز کا تعلق ن لیگ سے ہے، سمیع ابراہیم

یاد رہے کہ یونیورسٹی لا کالج کی پروفیسر خجستہ رحمان نے پنجاب یونیورسٹی کے ایک اور استاد ڈاکٹر نایاب سمیت کچھ یونیورسٹی اساتذہ کے خلاف ایف آئی اے میں شکایت درج کروائی تھی جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ انہوں نے فیس بک پر ان کے خلاف مہم چلائی تھی۔



ڈاکٹر نایاب نے لاہور ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی اور یہ موقف اختیار کیا کہ اس معاملے پر ایف آئی اے کو تفتیش کرنے کا احتیار نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ ن کے رہنماء حنیف عباسی ضمانت پر رہا

پروفیسر خجستہ رحمان نے دوران سماعت عدالت کی جانب سے بارہا پرسکون رہنے کی ہدایات پر عمل نہیں کیا بلکہ یہ تک کہہ ڈالا کہ ان کو لارجر بنچ پر اعتماد نہیں ہے اور وہ سپریم جوڈیشل کونسل اور صدر پاکستان سے بنچ کے خلاف شکایت کریں گی۔

وہ اس وقت بھی شورشرابہ کرتی رہیں جب عدالت نے ان سے یہ کہا کہ ان کا موقف ضرور سنا جائے گا لیکن جب وہ خاموش نہیں ہوئیں تو عدالت نے ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کر دیے۔ پروفیسر خجستہ رحمان کو اگرچہ کچھ دیر بعد رہا کر دیا گیا تاہم توہین عدالت پر انہیں نوٹس مل گیا ہے۔