تحریک انصاف کے ناراض رہنما جہانگیر ترین کی لاہور رہائش گاہ پر 30 سے زائد ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کی بیٹھک ہوئی، جس کی صدارت جہانگیر ترین نے خود کی۔ اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے تفصیلی مشاورت کی گئی اور جہانگیر ترین نے ہم خیالوں سے رائے لے لی کہ آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہونا چاہیئے؟؟۔
ایکسپریس ڈاٹ پی کے کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بیٹھک میں چند ارکان نے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کی پیشکش بھی کی اور کہا کہ ناانصافیاں جاری رہیں تو استعفوں کا آپشن موجود ہے، تاہم اجلاس میں فوری استعفوں کی آپشن کو مسترد کر دیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ بیٹھک میں موجود ارکان نے حکومت سے ناراض مزید ارکان اسمبلی سے بھی رابطوں کا فیصلہ کیا اور بتایا کہ مزید کچھ ارکان جلد ہم خیال گروپ میں شامل ہوں گے۔ مشاورتی اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا جلد اعلان کرنے اور ریاست مدینہ میں انصاف کے حصول کی جدوجہد جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین نے ہم خیال اراکین اسمبلی کا ایک اور اہم اجلاس بلالیا ہے، اجلاس 21 اپریل کو جہانگیر ترین کے گھر لاہور بلایا گیا ہے، جس میں نئے اراکین اسمبلی بھی ہم خیال گروپ میں شامل ہوں گے، اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل اور وزیر اعظم کو خط کے بعد کی صورتحال پر مشاورت ہوگی۔
اس سلسلے میں گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی تھی کہ وفاقی کابینہ کے ایک اہم رکن نے جہانگیر ترین سے ملاقات بھی کی اور وزیراعظم سے ممکنہ ملاقات کے حوالے سے رضامندی بھی پوچھی، کابینہ اراکین کے متحریک ہونے کے بعد جہانگیر ترین نے بھی میڈیا اور پروگراموں میں اپنے ہم خیال اراکین کو کسی بھی قسم کی بیان بازی کرنے سے روک دیا اور کہا کہ آئندہ دو روز تک کوئی بیان نہ جاری کیا جائے۔
پی ٹی آئی کے ایم این اے راجا ریاض کا دھمکی آمیز لہجے میں کہنا تھا کہ ارکان عمران خان سے انصاف کا مطالبہ کررہے ہیں، اب اس بات کوآگے نہ بڑھائیں، اگر یہی رویہ رہا تو ہم بھی کوئی قدم اٹھا سکتے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنماجہانگیر ترین بیٹے علی ترین کے ہمراہ بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔