صحافی کاشف عباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی) کے احکامات کی تعمیل کا کوئی امکان نہیں ہے اور الیکشن کمیشن کو انتخابات کے انعقاد کے لیے 21 ارب روپے نہیں دے گا۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں نے اس بات پر زور دیا کہ انتخابات اکتوبر میں بھی نہیں ہوں گے۔
صحافی منصور علی خان کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کاشف عباسی نے کہا کہ پنجاب اور کے پی میں انتخابات اکتوبر میں بھی نہیں ہوں گے کیونکہ کوئی بھی صرف چار سے پانچ ماہ کی تاخیر پر سپریم کورٹ سے نہیں لڑتا۔
صحافی نے کہا کہ سپریم کورٹ بعض معاملات میں حد سے تجاوز کر رہی ہے جو بالکل مناسب نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوسرا فریق بھی آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ عدالت عظمیٰ اپنی ہدایات پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے کسی بھی حد تک جائے گی۔اس سے قبل سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کی تاریخ کا اعلان کیا اور مرکزی بینک کو ہدایت کی کہ وہ رقم براہ راست الیکشن کمیشن میں جمع کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کی فراہمی فوج کی ذمہ داری ہے تاہم انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ فوج ملک میں دہشت گردی سے نمٹنے میں مصروف ہے اور انتخابات کے لیے سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے دستیاب نہیں ہوگی۔
جماعت اسلامی (جے آئی) کے سربراہ سراج الحق کی ثالثی کی کوششوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کاشف عباسی نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ سراج الحق کی کوششیں ناکام ہوں گی اور کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان شاید اکتوبر میں انتخابات کرانے پر رضامند ہوجائیں لیکن حکمران اتحاد اکتوبر میں بھی انتخابات کروانا نہیں چاہتا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کئی بار میڈیا میں کہہ چکے ہیں کہ اگر عمران خان نے یہی رویہ رکھا تو ہو سکتا ہے کہ 8 اکتوبر کو بھی انتخابات نہیں ہوں۔
دوسری جانب قائم مقام گورنر سٹیٹ بینک نے سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب میں الیکشن کے لیے فنڈز دینے کے معاملے پر قائمہ کمیٹی خزانہ کو بتایا ہےکہ ہم نے سپریم کورٹ کےحکم پر رقم مختص کی لیکن اجرا کا اختیار سٹیٹ بینک کے پاس نہیں۔ فنڈزمختص کرنے سے پیسے اکاؤنٹ میں ہی موجود رہیں گے۔