کراچی سے ’اغوا‘ ہونے والے انسانی حقوق کے کارکن سارنگ جویو اپنے گھر واپس پہنچ گئے

کراچی سے ’اغوا‘ ہونے والے انسانی حقوق کے کارکن سارنگ جویو اپنے گھر واپس پہنچ گئے
کراچی سے ایک ہفتے قبل مبینہ طور پر اغوا ہونے والے انسانی حقوق کے کارکن سارنگ جویو گذشتہ شب اپنے گھر واپس پہنچ گئے۔

اس حوالے سے ان کے والد اور معروف سندھی مصنف تاج جویو کا کہنا تھا کہ نامعلوم افراد نے ان کے بیٹے کو سہراب گوٹھ کے پاس رات ایک بجے اتارا، جس کے بعد سارنگ ٹیکسی لے کر گھر آئے۔

انہوں نے کہا کہ واپس آنے پر ان کا بیٹا تھکا ہوا تھا اور وہ بہتر محسوس نہیں کر رہا تھا جس پر اہل خانہ نے ایک نجی ڈاکٹر کو بلایا جس نے معائنہ کر کے آرام کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

تاج جویو جو جبری گمشدگیوں پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں موجود ہیں، ان کا کہنا تھا کہ سارنگ کے ساتھ جو ہوا وہ شاید بعد میں بیان کرے، تاہم انہوں نے سوال کیا کہ سارنگ جویو جس جسمانی اور ذہنی نقصان سے گزر رہا اس کا ازالہ کون کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ وہ تحریری طور پر اپنے مؤقف کے بارے میں سینیٹ کمیٹی کو لکھیں گے اور وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام لاپتا افراد کو رہا کیا جائے۔

اس سے قبل رواں ہفتے تاج جویو نے سندھ کے بنیادی مسائل کے حل نہ ہونے پر صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی وصول کرنے سے بھی انکار کردیا تھا۔

خیال رہے کہ 34 سالہ سارنگ جویو شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (زیبسٹ) کراچی میں ریسرچ ایسوسی ایٹ ہیں۔ سارنگ جویو سندھی سوجاگی فورم کی قیادت کر رہے تھے تاکہ افغان مہاجرین کی صوبے سے واپسی، 2017 کی مردم شماری اور دیگر لوگوں کی جبری گمشدگیوں جیسے سندھ کے مسائل کو اجاگر کیا جاسکے۔ تاہم وہ 10 اور 11 اگست کی درمیانی شب کو کراچی کے علاقے اخترکالونی میں اپنی رہائش گاہ سے نکلنے کے بعد سے لاپتا تھے۔