عمران خان نے میڈیا کے نمائندوں نے اڈیالہ جیل میں سوال کیا تھا کہ آپ کو جیل کے اندر رہ کر ساری باتوں کا کیسے علم ہو جاتا ہے تو عمران خان نے کہا تھا کہ ایک تو مجھے میرے وکلا کچھ باتیں بتا جاتے ہیں اور دوسرے نمبر پر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم مجھے تمام صورت حال سے باخبر رکھتے ہیں۔ یہ کہنا ہے رپورٹر عثمان مغل کا۔
سینیئر صحافی نصرت جاوید کے ساتھ یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے عثمان مغل نے بتایا کہ 30 جون کو ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کا تبادلہ کر کے انہیں لاہور بھجوا دیا گیا تھا لیکن ٹھیک 3 روز بعد انہیں دوبارہ اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا تھا۔ 30 جون کے بعد انہیں دو مرتبہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ جیل میں دیکھا گیا اور اس دوران وہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ سرگوشیوں میں گفتگو کرتے بھی دیکھے گئے۔
میزبان نصرت جاوید نے سوال کیا کہ محمد اکرم کو پکڑا کیسے گیا تو اس کے جواب میں عثمان مغل نے بتایا کہ انہیں پورے فلمی انداز میں پکڑا گیا۔ جس طرح فلموں میں حیسناؤں سے اس طرح کے کام لیے جاتے ہیں اسی طرح محمد اکرم کو بھی ایک خاتون آفیسر کے ذریعے پکڑا گیا۔ جب ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کا تبادلہ کر کے انہیں لاہور سے واپس اڈیالہ جیل بھجوایا گیا تو ایک خاتون آفیسر کو ان کی نگرانی پہ تعینات کیا گیا۔ اس خاتون آفیسر کو لاہور سے خاص طور پر لا کر خواتین کی بیرک کا انچارج بنایا گیا حالانکہ پہلے سے ایک خاتون آفیسر اس بیرک کی انچارج تھیں۔ بعد میں اسی خاتون افسر کے ذریعے اس سارے معاملے کا ڈراپ سین ہوا۔ اسی خاتون آفیسر کی نشاندہی پر محمد اکرم کو ان کے گھر سے تحویل میں لیا گیا۔
خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
انہوں نے بتایا کہ فیض حمید کی گرفتاری کے بعد جب ہم اڈیالہ جیل میں گئے تو بانی پی ٹی آئی کے رویے میں تو کوئی تبدیلی نہیں دیکھی مگر کمرہ عدالت میں سماعت کا ماحول پچھلی سماعتوں سے مختلف تھا۔ جونہی ہم کمرہ عدالت میں داخل ہوئے تو جیل انتظامیہ پہلے سے ہی کمرہ عدالت میں موجود تھی اور انہوں نے ہمیں ہدایات دیں کہ آج آپ بانی پی ٹی آئی سے کسی قسم کا کوئی سوال نہیں کر سکیں گے۔ جہاں صحافیوں کو معمول کے مطابق بٹھایا جاتا ہے وہاں بڑی تعداد میں جیل کے ملازمین کھڑے کر رکھے تھے اور بانی پی ٹی آئی کو بھی متعدد مرتبہ گفتگو سے روکا گیا جس پر انہوں نے غصے کا بھی اظہار کیا کہ یہ اوپن کورٹ ہے اور انہیں بولنے کی اجازت دی جائے مگر انہیں یہ اجازت نہیں دی گئی۔
عثمان مغل نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی سے ہم نے ماضی میں ایک مرتبہ یہ سوال کیا تھا کہ جیل کے اندر رہتے ہوئے وہ تمام باتوں سے کیسے باخبر رہتے ہیں تو اس پر انہوں نے جواب دیا تھا کہ ایک تو کچھ معلومات مجھے میرے وکلا دے دیتے ہیں۔ اس کے بعد بغل میں کھڑے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل محمد اکرم کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے انہوں نے بتایا تھا کہ دوسرے نمبر پر محمد اکرم مجھے یہ ساری معلومات دیتے ہیں۔