چونیاں زیادتی کیس: ملزم سہیل شہزاد کو تین دفعہ سزائے موت کا حکم

سانحہ چونیاں کا فیصلہ آگیا۔ سانحہ چونیاں کے چار بچوں میں سے ایک بچے فیضان کے اغوا جنسی زیادتی اور قتل کے مقدمے کا فیصلہ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے کوٹ لکھپت جیل میں سنایا۔ فیصلے کے مطابق سہیل شہزاد مجرم ہے۔ سہیل شہزاد کو تین دفعہ سرائے موت، ایک دفعہ عمر قید اور 32 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے ابھی باقی تین بچوں کا ٹرائل جاری ہے اور فیصلہ آنا باقی ہے۔


انسداد دہشت گردی عدالت میں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عبدالروف وٹو کی سربراہی میں تین رکنی سرکاری ٹیم نے ٹرائل کی پیروی کی جہاں ملزم کے خلاف مجموعی طور پر 23 گواہوں نے بیانات قلم بند کرائے۔

خیال رہے کہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ملزم کے خلاف ٹرائل لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں مکمل کیا گیا۔یاد رہے کہ رواں سال جون سے 8 سے 12 سال کی عمر کے 4 بچے لاپتہ ہوگئے تھے جبکہ 16 ستمبر کی رات کو 8 سالہ فیضان لاپتہ ہوا تھا۔ان میں سے 3 بچوں کی لاشیں 17 ستمبر کو چونیاں بائی پاس کے قریب مٹی کے ٹیلوں میں سے ملی تھیں۔



بعد ازاں یکم اکتوبر کو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے چونیاں واقعے کے ملزم سہیل شہزاد کی گرفتاری کا اعلان ایک تفصیلی پریس کانفرنس بھی کیا تھا اور بتایا تھا کہ ملزم کی شناخت کے لیے کن طریقہ کاروں کو استعمال کیا گیا۔

وزیراعلیٰ نے تصدیق کی تھی کہ یہ ملزم ریپ کے بعد قتل ہونے والے ان چاروں کیسز کے پیچھے تھا جبکہ ساتھ ہی ملزم کے خلاف انسداد دہشت گردی عدالت میں مقدمہ چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر اس کی سماعت ہوگی۔

ملزم سہیل شہزاد نے دوران تفتیش اعتراف جرم کر لیا جس کے بعد 6 نومبر 2019 کو ان کا بیان جوڈیشنل مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ پولیس نے سرکاری وکیل عبدالرووف وٹو کے ذریعے لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ ملزم کا 164 کا بیان ریکارڈ کرانا ہے لہٰذا ملزم کو چونیاں میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔

انسداد دہشت گری عدالت نے ملزم سہیل شہزاد کو چونیاں لے جاکر بیان ریکارڈ کروانے کی اجازت دی، جس کے بعد ملزم کو چونیاں کے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا گیا جہاں ملزم کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔

بعد ازاں 2 دسمبر 2019 کو ملزم سہیل شہزاد کے خلاف سماعت لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں شروع ہوئی اور 9 دسمبر کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔