شریف خاندان کے ملازمین کے ناموں پر کمپنیاں اور اکاؤنٹس بنائے گئے جس میں اربوں روپے کی ٹرانزیکشنز کے ثبوت ملے ہیں، شہزاد اکبر

شریف خاندان کے ملازمین کے ناموں پر کمپنیاں اور اکاؤنٹس بنائے گئے جس میں اربوں روپے کی ٹرانزیکشنز کے ثبوت ملے ہیں، شہزاد اکبر
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شریف خاندان کے ملازمین کے ناموں پر کمپنیاں اور اکاؤنٹس بنائے گئے جس میں اربوں روپے کی ٹرانزیکشنز کے ثبوت ملے ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں ایک کمپنی کے بارے میں بات کرنے جارہا ہوں جہاں سے ڈائریکٹ کک بیکس اور کمیشن کے ناقابل تردید ثبوت ملے ہیں جس میں بینکنگ ٹرانزیکشنز اور دستاویزی ثبوت شامل ہیں اب چاہے یہ میں نہ مانوں کی جتنی بھی رٹ لگالیں اس سے بچنا ان کے لیے ممکن نہیں۔

شہزاد اکبر نے کہا ابھی تک نیب نے پنجاب میں شہباز شریف کے 10 سال دورِ اقتدار کے دوران کچھ ایس ٹی آرز پر تحقیقات کیں جس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کے خاندان کے اثاثوں میں ہوش ربا اضافہ ہوا اور یہ ساری کمپنیاں 2007 کے بعد بنائی گئیں۔ اثاثوں میں اس تیزی سے اضافے کے پیچھے جو ذرائع ہیں وہ غیر ملکی ٹی ٹیز ہیں اور وہ ٹی ٹیز بھیجنے والے منظور پاپڑ والا، محبوب علی اخبار فروش اور رمیز شاہد سیلز مین جیسے غریب افراد شامل ہیں جنہوں نے شاید پنجاب سے کبھی قدم بھی باہر نہ رکھا ہو اور وہ انہیں لندن اور دبئی سے لاکھوں ڈالرز کی ٹی ٹیز بھیجتے رہے۔

انہوں نے بتایا کہ تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ یہاں سے ہی کالا دھن ہنڈی اور حوالہ کے ذریعے باہر بھجوایا جاتا تھا اور پھر اسے ٹی ٹی کے ذریعے سفید کر کے کاروباری اثاثوں میں شامل کیا جاتا تھا۔ جی این سی ایک فرنٹ کاغذی کمپنی تھی جس میں اربوں روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی وہ پیسے اس میں جمع کروائے گئے اور یہیں سے کیش کی صورت نکال کر ان کے مختلف منصوبوں میں بھی لگائے گئے اور ذاتی اکاؤنٹ میں بھی جمع کروائے گئے۔

ان کے مطابق اس کمپنی کو 2 فرنٹ مین نثار احمد گل اور علی احمد چلاتے تھے دونوں اشخاص سلمان شہباز کے دوست اور کلاس فیلوز بھی رہ چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف شہباز شریف کہتے ہیں کہ اپنے بچوں کے معاملات کا میں ذمہ دار نہیں ہوں تو ایک جانب آپ کے بچوں کے دوست فرنٹ کمپنیاں چلاتے ہیں جن سے ٹرانزیکشنز بھی ہورہی ہیں اور انہیں وزیراعلیٰ ہاؤس میں اہم سرکاری عہدے بھی دیے ہوئے تھے جس میں ایک ڈائریکٹر پولیٹکل افیئرز تھا اور ایک ڈائریکٹر پالیسی تھا۔

معاون خصوصی نے کہا کہ شہباز شریف کے خاندان کی فرنٹ کمپنیوں کا پورا نیٹ ورک ہے جس میں درجنوں ایسی کمپنیز کی نشاندہی ہوئی جو ان کے بچوں کی کمپنیوں کے ملازمین کے ناموں پر بنائی گئیں جن میں اربوں روپے ڈالے گئے اور کیش کی صورت نکالے گئے یا ان سے ٹی ٹیز کروائی گئیں یا مختلف اثاثے بنائے گئے۔